الف (Alif)
حضرت امام حسینؓ کا یزید کی بیعت سے انکار
حضرت امام حسینؓ، حضرت عبد اللہؓ بن زبیر، حضرت عبداللہؓ بن عباس اور حضرت عبد الرحمنؓ بن ابوبکر کے سوا تمام عالمِ اسلام نے یزید کی بیعت کرلی تھی کیونکہ حضرت امیر معاویہؓ اپنی زندگی میں ہی اپنے بیٹے یزید کی بیعت لے چکے تھے۔ یزید عیش و عشرت کا دلدادہ، سیر و شکار کا شوقین، شریعت اور احکامِ شریعت سے بے بہرہ، غرض کہ ہر عیب اس میں موجود تھا۔ حضرت امیر معاویہؓ کی وفات پر رجب 60ھ میں تخت نشین ہوتے ہی یزید نے سب سے پہلے ان بزرگوں سے بیعت لینے کی جانب توجہ مبذول کی۔ حضرت عبدالرحمٰنؓ بن ابوبکر وفات پاچکے تھے۔ حضرت عبداللہؓ بن عمراور حضرت عبد اللہؓ بن عباس نے جب دیکھا کہ یزید کی بیعت تمام عام مسلمانوں نے کر لی ہے تو انہوں نے بھی بیعت کر لی۔ حضرت امام حسینؓ اور حضرت عبداللہؓ بن زبیر کی بیعت باقی تھی۔ یزید کو ان دونوں سے بہت خطرہ تھا کیونکہ اسے یقین تھا کہ اگر ان میں سے کسی ایک نے بھی خلافت کا دعویٰ کیا تو حجاز اور عراق کی اکثریت لازماً ان کا ساتھ دے گی۔ اس ضمن میں اس نے مروان بن حکم سے مشورہ کیا تو اس نے کہا کہ بلا تاخیر دونوں کو بلا کربیعت لو، اگر ذرا بھی پس و پیش کریں تو قتل کر دو۔ یزید نے مدینہ کے گورنر ولید بن عتبہ بن ابو سفیان کو خط لکھا کہ فوراً ان دونوں سے بیعت لی جائے۔ ولید نے حضرت امام حسینؓ کو بلا بھیجا اور یزید کا خط دکھا کر بیعت کی درخواست کی۔
حضرت امام حسینؓ نے فرمایا:
’’اے ولید!یزید کی بیعت سے میرا صاف انکار ہے۔ میرا وہ سر جو شب و روز بارگاہ ِایزدی میں جھکا رہتا ہے، وہ اسلام کے ایک دشمن کے آگے نہیں جھک سکتا اور جس نے فاطمہؓ کا پاک دودھ پیا ہے وہ ایک باطل پرست انسان کی اطاعت نہیں کر سکتا اور حسین (رضی اللہ عنہٗ) آج امانتِ الٰہیہ میں خیانت کرنے والے اوردین کی حدوں کو توڑنے والے یزیدکی بیعت کرکے آئندہ آنے والی نسلوں کے لیے اسلام کی بے حرمتی کا راستہ نہیں کھول سکتا۔‘‘
حضرت امام حسینؓ یزید کی بیعت سے انکار کر کے واپس تشریف لے آئے۔ آپؓ کے جانے کے بعد مروان بن حکم نے ولید کو ہر قسم کا لالچ دے کر اور پھر معزول ہو جانے کا خوف دلا کر بہکانے کی سر توڑ کوشش کی مگر ولید بن عتبہ نے مروان کو جواب دیا کہ مجھے معزول ہونا تو منظور ہے لیکن حضرت امام حسینؓ کو قتل کر کے دوزخ کی آگ کا ایندھن بننا منظور نہیں ہے۔ حضرت امام حسینؓ حجرۂ اقدس سے باہر تشریف لائے اور نانا حضرت محمدصلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے منبر پاک پر جلوہ افروز ہو گئے اور خطبہ ارشاد فرمایا:
’’اے اللہ اور اس کے رسول ؐپر ایمان رکھنے والو، میرے نانا کا پاک کلمہ پڑھنے والو اور نظامِ قرآن پر یقین رکھنے والو! مجھے یزید کا خط آیا ہے کہ میری امامت اور خلافت کو تسلیم کر لو مگر میں جانتا ہوں کہ وہ فاسق اور فاجر ہے، زانی اور شرابی ہے اور اسلام کا باغی اور دین کا دشمن ہے اس لیے میں اپنا سب کچھ قربان کر دوں گا مگر اسلام کے باغی کی بیعت نہیں کروں گا۔‘‘
(سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس کی تصنیفِ مبارکہ ’’سیدّ الشہداحضرت امام حسینؓ اور یزیدیت‘‘ سے اقتباس)