تحریکی خبریں ۔محفل میلادِ مصطفیؐ بسلسلہ یومِ منتقلی امانت ِالٰہیہ
21 مارچ 2021ء
رپورٹ: وقار احمد سروری قادری
سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒ اپنی کتب میں اس بات کا ذکر کرتے ہیں کہ میں عرصہ دراز سے ایسے طالبِ مولیٰ کی تلاش میں ہوں جسے امانتِ الٰہیہ منتقل کر سکوں لیکن مجھے کوئی بھی اس پائے کا طالب نہ ملا۔ امیر الکونین میں آپؒ فرماتے ہیں ’’میں تیس سال تک مرشد کی تلاش میں رہا اور اب تیس سال سے ایسے طالبِ حق کی تلاش میں ہوں جس کو وہاں پہنچاؤں جہاں میں ہوں (یعنی امانتِ الٰہیہ منتقل کر سکوں) لیکن مجھے کوئی ایسا طالبِ حق نہ مل سکا۔‘‘ طالب کو مرشد کی تلاش اور مرشد کامل اکمل کو سچے طالب کی تلاش، یہ سلسلہ دنیائے تصوف میں ہمیشہ سے چلا آ رہا ہے۔ یعنی جس طرح ایک طالبِ حق کو مرشد کامل اکمل کی تلاش ہوتی ہے تاکہ وہ مرشد کی نگاہِ کامل کی بدولت تزکیۂ نفس، تصفیۂ قلب اور تجلیۂ روح کے مراحل سے گزر کر قرب و معرفتِ الٰہی کی منازل طے کر سکے۔ بعینہٖ ایک مرشد کامل اکمل کو بھی ایسے سچے اور کھرے طالبِ مولیٰ کی تلاش ہوتی ہے جس کو ظاہری و باطنی آزمائشوں سے گزار کر ہر طرح سے پرکھے اورامانت ِ الٰہیہ اس کو منتقل کر سکے۔
اس حوالے سے 21مارچ کا دن طالبانِ مولیٰ کے لئے بہت اہم ہے۔ یہ وہ با برکت دن ہے کہ جب سلطا ن العارفین حضرت سخی سلطان باھورحمتہ اللہ علیہ کے سلسلہ سروری قادری کے تیسویں شیخِ کامل ‘سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد ا صغر علیؒ کو ایک طویل عرصے کی تلاش کے بعد اپنا محرمِ رازاور امانتِ الٰہیہ کا وارث ’نجیب الرحمن‘ کے روپ میں ملا۔ سلطان الفقر ششم رحمتہ اللہ علیہ نے اپنے لاکھوں طالبوں کو مختلف انداز سے پرکھا لیکن سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کے سوا کوئی بھی طالب اس کسوٹی پر پورا نہ اُترا اور بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم میں امانتِ فقر کے وارث کے طور پر منتخب نہ ہو سکا۔ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس 12 اپریل 1998ء بمطابق 15 ذوالحجہ 1418ھ سلطان الفقر ششمؒ کے دستِ اقدس پر بیعت ہوئے اور محض تین سال کے مختصر عرصہ میں اپنے مرشد سے عشق کی وہ مثال قائم کی جو بیس بیس سال سے بیعت شدہ مریدبھی نہ کرسکے۔ سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علیؒ نے اس مریدِ خاص کو ظاہری و باطنی ہر طرح سے پرکھنے کے بعد 21مارچ 2001ء میں حج کے موقع پر روضۂ رسول پر وارثِ امانتِ فقر کے طور پر پیش کیا۔سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس تو ازل سے اس بارِ امانت کو اٹھانے کے لئے منتخب شدہ تھے لہٰذا بارگاہِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کو امانتِ الٰہیہ امانتِ فقرکے وارث کے فیصلے پر مہر ثبت ہو گئی۔
سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کے مریدین ہر سال اس سنہری دن کی یاد میں ایک عظیم الشان محفلِ میلاد مصطفیؐ منعقد کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے حضور سجدۂ شکربجا لاتے ہیں کہ اس با برکت دن کی بدولت آج دنیا بھر کے طالبانِ مولیٰ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی نگاہِ کاملہ اور پاکیزہ صحبت سے مستفید ہو رہے ہیں اور قرب و معرفتِ الٰہی کی منازل طے کر رہے ہیں۔ہر سال کی طرح رواں سال بھی سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی قائم کردہ جماعت تحریک دعوتِ فقر کی انتظامیہ وممبران مجلسِ شوریٰ اور جنرل کونسل نے 21مارچ کی محفل کو اپنے مرشد کی شایانِ شان بڑھ چڑھ کر منانے کا مصمم ارادہ کیا۔ اس سال یہ محفل رنگیل پور شریف براستہ سندر اڈہ ملتان روڈ لاہور میں واقع خانقاہ سلطان العاشقین سے متصل زیرِ تعمیر مسجد زہراؓ کے صحن میں منعقد کرنے پر اتفاقِ رائے ہوا۔ محفل سے تقریباً ایک ماہ قبل ہی تیاریاں شروع کر دی گئیں تاکہ محفل کو ہر انداز سے کامیاب بنایا جا سکے۔ اسی سلسلے میں مجلسِ شوریٰ اور جنرل کونسل کے اہم نوعیت کے اجلاس بھی منعقد ہوئے۔ تحریک دعوتِ فقر کے تمام شعبہ جات نے 21 مارچ کی محفل میلادِ مصطفیؐ بسلسلہ یومِ منتقلی امانتِ الٰہیہ کے لئے اپنی اپنی پلاننگ اور لائحہ عمل مرتب کئے ۔ مرکزی رابطہ کمیٹی نے نہ صرف پاکستان بلکہ بیرونِ ممالک مقیم مریدین سے رابطے کئے اور محفل میں شمولیت کے ساتھ ساتھ جانی و مالی شرکت کی اہمیت اجاگر کی جس کے نتیجہ میں مریدین و عقیدتمندوں نے ہر طرح کے تعاون کی مکمل یقین دہانی کروائی۔
مسجد ِ زہراؓ کے وسیع و عریض صحن میں پنڈال کی سجاوٹ اور محفل کی تیاریاں دو روز قبل ہی شروع ہو گئی تھیں۔خانقاہ سلطان العاشقین سے مسجدِ زہراؓ کے صحن تک جانے والے راستے کو دونوں جانب سے تحریک دعوتِ فقر کے جھنڈوں اور پھولوں سے سجایا گیا تھا۔خواتین کے لئے پردے کے انتظام کو خصوصی طور پر مدّنظر رکھا گیا اور پنڈال میں داخلے سے لے کر پنڈال کے اندربھی ہر جگہ اس بات کو ملحوظِ خاطر رکھا گیا کہ خواتین طالبانِ مولیٰ باپردہ انداز سے محفل کے مناظر دیکھ سکیں۔ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی نشست کے لئے سٹیج بھی اس انداز میں تیار کیا گیا کہ دورانِ محفل مرد و خواتین بیک وقت اپنے مرشد کا دیدار کر سکیں۔ خانقاہ سلطان العاشقین سے تقریباً سات سو میٹر کی دوری سے ہی ایک خوبصورت اور دلکش منظر دکھائی دے رہا تھا۔ خانقاہ سلطان العاشقین کے عقب میں محفلِ میلادِ مصطفیؐ کے لئے تیار کیا گیا وسیع و عریض پنڈال اور پنڈال کے عقب میں زیرِ تعمیر مسجدِ زہراؓ اپنی شان و شوکت کے جلوے بکھیر رہے تھے۔ جوں جوں پنڈال کی جانب قدم بڑھتے توں توں ایک باطنی کیفیت طاری ہوتی جاتی۔ سانسوں میں بے ساختہ ذکرِ اللہ کا سمندر ٹھاٹھیں مارنے لگتا اور دل عجب راحت و سکون محسوس کرنے لگتا ۔
سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس اپنے خلفا و دیگر ساتھیوں کے ہمراہ محفل سے ایک روز قبل 20مارچ 2021ء بروز ہفتہ خانقاہ سلطان العاشقین میں تشریف لے گئے۔ اپنے خلفا کے ہمراہ آپ مدظلہ الاقدس نے محفل کی تیاریوں اور انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا۔ اس پُرنور محفل میں شرکت کے لئے ملک بھر سے قافلے بھی ایک روز قبل ہی پہنچنا شروع ہوگئے تھے۔ سینکڑوں میل کی مسافت کے باوجود طالبانِ حق کے چہروں پر تھکان کی بجائے مرشد کامل اکمل سے ملاقات اور دیدار کی خواہش اور محفل میں شرکت کا جوش و ولولہ جھلک رہا تھا۔ نگران خانقاہ سلطان العاشقین کی جانب سے آنے والے مہمانانِ گرامی کے لئے قیام و طعام کا بہترین بندوبست کیا گیا تھا۔ہر ساتھی رضاکارانہ طور پربڑھ چڑھ کر انتظامیہ کا ہاتھ بٹانے کے لیے کوشاں تھا اور اپنے مرشد و ہادی کی رضا کا متلاشی تھا۔
21مارچ 2021ء (6شعبان ۱۴۴۲ھ) اتوارکے روزصبح صادق سے ہی موسم بہت خوشگوار تھا۔ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا اور بارانِ رحمت بھی اس بات کا پتہ دیتے تھے کہ آج کا دن اللہ ربّ العزت کی بارگاہِ عالی میں کس قدر مقبول ہے۔ ملک بھر سے مریدین و عقیدتمندوں کی آمد کا سلسلہ جاری و ساری تھا۔ ایک کے بعد ایک بس پارکنگ میں پہنچ رہی تھی اور دیکھتے ہی دیکھتے پنڈال مریدین و عقیدتمندوں سے بھر گیا۔
بالآخر وہ مبارک لمحہ بھی آن پہنچا جس کے لئے مریدین و معتقدین منتظر تھے۔ محفل کے آغاز کا وقت ہوا چاہتا تھا۔ سب سے پہلے سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کے تمام خلفا ۱۔ نائب سرپرست تحریک دعوتِ فقر صاحبزادہ سلطان محمد مرتضیٰ نجیب صاحب ۲۔ منتظمِ اعلیٰ تحریک دعوتِ فقر سلطان محمد نعیم عباس صاحب ۳۔ سلطان محمد عبد اللہ اقبال صاحب ۴۔ سلطان محمد ڈاکٹر حسنین محبوب صاحب ۵۔ سلطان محمد ناصر حمید صاحب پنڈال میں جلوہ افروز ہوئے اور اپنے مرشد پاک کے استقبال کے لئے سٹیج کے قریب پہنچ گئے۔ پانچوں خلفا ہاتھوں میں خوبصورت گلدستے لئے کھڑے تھے کہ اتنے میں پنڈال کے داخلی راستے سے نعرے بلند ہونے لگے۔ خانقاہ سلطان العاشقین سے مسجد ِ زہراؓ کے صحن میں پنڈال تک مریدین راستے کے دونوں جانب پھولوں کی پتیاں تھامے اپنے مرشد و ہادی کے منتظر کھڑے تھے۔ جونہی سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی سواری پنڈال کی جانب بڑھی، مریدین نے گل پاشی شروع کر دی اور فضا نعروں سے گونج اٹھی۔ آپ مدظلہ الاقدس پنڈال کے داخلی راستے کے قریب بڑھ رہے تھے اور نعرے بلند سے بلند تر ہوتے جا رہے تھے، سلطان العاشقین زندہ باد۔۔۔ سلطان العاشقین زندہ باد۔۔۔۔
جونہی سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے حلقہ پنڈال میں قدم رنجہ فرمایا تمام پنڈال زور دار نعروں سے گونج اٹھا، فضا گلاب کی مہک سے معطر ہو گئی اور ہر آنکھ خوشی سے چھلک اُٹھی۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس اپنے دلکش انداز میں چہرۂ انور پر مسکراہٹ سجائے سٹیج کی جانب بڑھے۔ خلفا نے گلدستے پیش کئے اور اس پُرنور دن کی مبارکباد پیش کی۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے انتہائی شفقت سے تمام خلفا کو فرداً فرداً گلے لگایااور سٹیج کی جانب بڑھے۔ سٹیج پر جلوہ افروز ہو کر آپ مدظلہ الاقدس نے ہاتھ اُٹھا کر مریدین کے پرجوش نعروں کا جواب دیااور مسند ِ صدارت سنبھالی۔
آپ مدظلہ الاقدس کی اجازت سے محفل کا باقاعدہ آغاز ہوااور منتظمِ اعلیٰ تحریک دعوتِ فقرسلطان محمد نعیم عباس صاحب نے نقابت کے فرائض سر انجام دئیے۔ مولانا یاسر یاسین سروری قادری نے آیات قرآن کی تلاوت کی۔ محمد رمضان باھُو نے بارگاہِ رسالت میں ہدیہ نعت پیش کیا۔ محسن رضا سلطانی اور عطا الوہاب سروری قادری نے سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی بارگاہِ عالیہ میں منقبت کے پھول پیش کئے۔حافظ حماد الرحمن سروری قادری نے امانت ِالٰہیہ کے موضوع پرجامع تقریر کی۔ اپنی تقریر میں انہوں نے گدی نشینی، خلافت اور امانت کے فرق کو واضح کیا اور منتقلی امانتِ الٰہیہ کے حوالے سے اہم نکات پر روشنی ڈالی اور حاضرینِ محفل سے خوب داد وصول کی۔
سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے21مارچ کے بابرکت دن دو خلافتیں بھی عطا کیں۔ آپ مد ظلہ الاقدس نے ڈسکہ سے تعلق رکھنے والے مرید حافظ ناصر مجید سروری قادری اور لاہور سے تعلق رکھنے والے حافظ حماد الرحمن سروری قادری کو سلسلہ سروری قادری میں اپنی خلافت عطا کرنے کا اعلان فرمایا اور ’سلطان‘ کا لقب عطا فرمایا۔ آپ مدظلہ الاقدس نے اِن دونوں خوش نصیب طالبانِ مولیٰ کی مرشد سے وفا اور مرشد کے مشن کو آگے بڑھانے میں مخلصانہ کاوشوں کا ذکر کیا اور آئندہ استقامت اور ثابت قدمی سے راہِ فقر پر چلنے کی دعا فرمائی۔ آپ مدظلہ الاقدس نے پہلے سلطان حافظ ناصر مجید سروری قادری کو خلافت کی خوشخبری سنائی اور اپنی دستار مبارک اُتار کر سلطان حافظ ناصر مجید سروری قادری کے سر پر رکھی۔ سلطان حافظ ناصر مجید سروری قادری کا خاصہ یہ ہے کہ انہوں نے اپنے مرشد سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس سے عشق میں اپنا سب کچھ اللہ کی راہ میں قربان کر دیا۔ اپنا گھر بار، زمین جائیداد، گاڑی یہاں تک کہ اپنے اور اپنے اہلِ خانہ کے لئے کچھ بھی نہ رکھا۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے سلطان حافظ ناصر مجید سروری قادری کے متعلق فرمایا کہ انہوں نے سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھورحمۃ اللہ علیہ کے فرمانِ عالیشان کے مطابق ’ترٹی چوڑ‘ کر دی یعنی سب کچھ اپنے مرشد کے عشق میں قربان کر دیا۔ اس کے بعد آپ مدظلہ الاقدس نے سلطان حافظ حماد الرحمن سروری قادری کی راہِ فقر میں قربانیوں کا ذکر تے ہوئے خلافت کا اعلان فرمایا اور اپنی دستار مبارک سلطان حافظ حماد الرحمن سروری قادری کو پہنائی۔
خلافت عطا کرنے کے علاوہ ایک اور خوشخبری جو اِس بابرکت دن سے منسوب ہے وہ خوش نصیب طالبانِ مولیٰ کو اسم ِمحمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی لازوال نعمت عطا کرنا ہے۔ ہر سال کی طرح اس سال سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے پاکستان میں مقیم اور بیرون ممالک سے بیعت ہونے والے خوش نصیب طالبانِ مولیٰ کو اسمِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا ذکر و تصورعطا کیا۔
محفل میلادبسلسلہ یومِ منتقلی امانت ِ الٰہیہ کے پُرمسرت موقع پر سلطان الفقر پبلیکیشنز نے حسبِ روایت نئی کتب شائع کرنے کی روایت برقرار رکھی۔ سلطان الفقر پبلیکیشنزنے طالبانِ مولیٰ کی رہنمائی کے لئے سات نئی کتب شائع کیں جن میں سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ کی تین کتب تلمیذ الرحمن، گنج ِ دین اور نور الہدیٰ خورد کے بیک وقت اردو اور انگریزی تراجم شامل ہیں۔ اس اشاعت کی خاص بات یہ ہے کہ آج سے پہلے سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒ کی تصانیف ’تلمیذ الرحمن‘ اور ’گنج ِدین‘ کو نادر سمجھا جاتا تھا لیکن سلطان الفقر پبلیکیشنز نے ان نادر کتب کو بیک وقت انگریزی اور اردو میں شائع کرکے دنیائے تصوف میں بہت بڑی کامیابی اپنے نام کرلی ہے۔ حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ کی کتاب ’نور الہدیٰ خورد‘ کے اگرچہ دو اُردو تراجم ہو چکے ہیں لیکن وہ بھی اس وقت مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں۔ اس لحاظ سے سلطان الفقر پبلیکیشنز کا شائع کردہ اُردو ترجمہ ہی واحد ترجمہ ہے جو فی الوقت دستیاب ہے۔ سلطان الفقر پبلیکشنز کی ایک اہم ترین کاوش یہ بھی ہے کہ پہلی مرتبہ نور الہدیٰ خورد کا انگریزی ترجمہ بھی شائع کیا گیا ہے۔ ان کتب کے اُردو میں تراجم کی سعادت احسن علی سروری قادری نے جبکہ انگریزی میں تراجم کی سعادت محترمہ عنبرین مغیث سروری قادری نے حاصل کی۔
اس کے ساتھ ساتھ سلطان الفقر پبلیکیشنز کی اہم اور شاہکار کتاب ’کلام مشائخ سروری قادری‘ کا دوسرا ایڈیشن بھی 21مارچ کے بابرکت دن شائع کیا گیا۔ یومِ منتقلی امانتِ الٰہیہ کی خوشی میں سلطان الفقر پبلیکیشنزنے تمام کتابوں پر 50% ڈسکاؤنٹ دیا تاکہ تمام طالبانِ مولیٰ زیادہ سے زیادہ کتب خرید کر فیض یاب ہو سکیں۔
سلطان حافظ ناصر مجید سروری قادری نے ختم شریف پڑھا اور دعا کروائی۔محفل کے اختتام پر درودوسلام اور دعا کے بعد آپ مدظلہ الاقدس نے اپنے خلفا اور ساتھیوں کے ہمراہ نمازِظہرادا کی۔نماز کی امامت سلطان حافظ ناصر مجید سروری قادری نے کروائی۔اس کے بعد سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے فرداً فرداً ہر مرید سے ملاقات فرمائی۔ ملاقات کے بعدشرکائے محفل کے لئے لنگر کا وسیع انتظام کیا گیا تھا۔شرکا محفل نے کرونا ایس او پی(S.O.P)پر سختی سے عمل کیااوردورانِ محفل ماسک اور سینیٹائزر کا استعمال کیا۔
صاحبزادہ سلطان محمد مرتضیٰ نجیب صاحب نے خوش نصیب طالبانِ مولیٰ کو بیعت فرما کر ذکر و تصور اسم ِاللہ ذات، مشق ِمرقوم وجودیہ اور سلطان الاذکار’’ھُو‘‘ عطا فرمایا۔
یوں ایک روحانی و بابرکت محفل ہزاروں مرد و خواتین کے قلوب کو نور سے منور کر کے اپنے اختتام کو پہنچی۔