مرکز ِفقر سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس | Markaz e Faqr Sultan ul Ashiqeen Sultan ul Ashiqeen


5/5 - (1 vote)

مرکزِفقر  سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس

تحریر: مسز انیلا یٰسین سروری قادری ۔ لاہور

فقر ہی حقیقی دین اور اللہ پاک کے قرب و دیدار کی راہ ہے۔ فقر دورِ حاضر کی کوئی اختراع نہیں بلکہ دینِ اسلام کی اصل روح کا نام فقر ہے۔ اسی فقر کے متعلق حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا: ’’فقر میرا فخر ہے اور فقر مجھ سے ہے اور فقر ہی کی بدولت مجھے تمام انبیا و مرسلین پر فضیلت حاصل ہے۔‘‘

فقر کیا ہے؟

سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒ فرماتے ہیں:
فقرعین ذات ہے۔ (عین الفقر)
فقر دیدارِ الٰہی کا علم ہے۔ (عین الفقر)
تمام انبیا کرام اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں مرتبہ فقر کے حصول اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا اُمتی ہونے کی التجا کرتے رہے لیکن انہیں یہ مراتب حاصل نہ ہوسکے۔ جسے بھی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی بارگا ہ کی حضوری نصیب ہوئی اُس نے فقرِ محمدیؐ کو اپنا رفیق بنایا کیونکہ مرتبہ فقر سے بڑھ کر بلند اور قابلِ فخر مرتبہ نہ کوئی ہے اور نہ کوئی ہوگا۔ فقر دائمی زندگی ہے۔ (نورالہدیٰ کلاں)
حدیثِ مبارکہ ہے:
اَلْفَقْرُ کَنْزٌ مِنْ کُنُوْزِ اللّٰہِ تَعَالٰی 
ترجمہ: فقر اللہ تعالیٰ کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔
فقر کے اس خزانہ اور فیض کو طالبانِ مولیٰ تک پہنچانے کے لیے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام سے لے کر آج کے دور تک آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے حکم و اجازت سے ایک مرکز مقرر کیا جاتا ہے جو ہر دور میں امانتِ فقر کا حامل انسانِ کامل ہوتا ہے۔ 

سرورِ دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے دورِ حیات میں آپ کی ذاتِ اقدس ہی براہِ راست فقر کا محور و مرکز تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے یہ خزانہ فقر سیدّۃ النسا حضرت فاطمہ الزہراؓ کو منتقل ہوا اور آپؓ سلطان الفقر اوّل کے مرتبہ پر فائز ہیں۔

حضورعلیہ الصلوٰۃوالسلام کی بارگاہ میں سب سے پہلے حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے راہِ فقر کی عرض پیش کی اس لیے آپؓ راہِ معرفت اور سلاسلِ طریقت کے امام ہوئے۔ بعد از اہلِ بیتؓ فقر کی یہ لازوال دولت حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے خلیفہ حضرت خواجہ حسن بصریؓ کو منتقل ہوئی۔ آپ سلطان الفقر دوم ہیں۔ فقر کا یہ فیض سلسلہ در سلسلہ مختلف فقرا کاملین سے ہوتا ہوا محبوبِ سبحانی، قطبِ ربانی، غوثِ صمدانی سیدّنا شیخ عبدالقادر جیلانیؓ تک پہنچا۔ سلاسلِ فقر و طریقت میں آپؓ کی ذات کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔ آپؓ نے فیضِ فقر کے لیے بحکمِ حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام وعظ و نصیحت کا آغاز فرمایاجس سے ہزاروں لاکھوں طالبانِ حق نے فیضِ فقر کی بے مثال برکتیں پائیں۔ زمانہ جاہلیت میں فقرِ محمدیؐ کے فروغ میں سب سے اہم قدم جو آپؓ نے اُٹھایا وہ دینِ محمدی کی حیاتِ نو تھی۔ دینِ اسلام کو دوبارہ اس کی حقیقی صورت میں زندہ کرنے پر آپؓ کو ’’محیّ الدین‘‘ کے اعلیٰ لقب سے نوازا گیا اور آپؓ کی ذات فقر کا مرکز قرار پائی۔ آپؓ سلطان الفقر سوم کے مرتبہ پر فائز ہیں۔

فقر اللہ پاک کے قرب و معرفت کی واحد راہ ہے اور بحکمِ حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام اس راہ میں فقرا کاملین کے ذریعے ہی رہنمائی ملتی ہے۔ برصغیر پاک وہند میں فقرِ محمدیؐ نے سلطان العارفین، برہان الواصلین، فقیر مالک الملکی حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ کے ذریعے عروج پایا اور مجلسِ محمدیؐ سے آپؒ ہی فقر کے مرکز قرار پائے۔ آپؒ بارگاہِ نبویؐ میں اپنی باطنی بیعت اورمقامِ فقر کو یوں بیان فرماتے ہیں:
مجھے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے دستِ بیعت فرمایااور انہوں نے اپنا نوری حضوری فرزند قرار دیا ۔ مجھے حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے اجازت دی کہ میں خلقِ خدا کو تلقین کروں۔(رسالہ روحی شریف)
حضرت سیدّہ فاطمہ الزہراؓ نے مجھے اپنا فرزند بنایاہے۔ اس لیے معرفتِ فقر کی مجھ پرا نتہا ہو گئی۔ (رسالہ روحی شریف)

سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒ نے فقر و تصوف پر 140 لازوال و بے مثال کتب تصنیف فرمائیں جو آج بھی طالبانِ حق کے لیے فیض بخش ہیں۔ آپؒ سلطان الفقر پنجم کے مرتبہ پر فائز ہیں۔

امانتِ فقر کے مالک و مختار نورِ ھوُ جناب سرورِ دوعالم حضرت محمدؐ ہی ہیں اور آپؐ کی اجازت سے ہی فیض فقر جاری ہوتا ہے اور آپؐ کی اجازت سے ہی مخلوقِ خدا تک فقر کے فیض کے لیے ظاہری طور پر مرکزِ فقر بھی تبدیل ہوتا رہتا ہے۔ ستارھویں صدی میں فقر کا مرکز سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ کی ذاتِ اقدس مقرر ہوئی۔ 

سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒ کے بعد بحکمِ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام فقر کا مرکزشہبازِ عارفاں حضرت سخی سلطان سیدّ محمد بہادر علی شاہ کاظمی المشہدیؒ کا مزار مبارک رہا۔ سلطان الاولیا حضرت سخی سلطان محمد عبد العزیزؒ اور سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علیؒ فیضِ فقر کے لیے اکثر و بیشتر شہبازِ عارفاں حضرت سخی سلطان سیدّ محمد بہادر علی شاہ کاظمی المشہدیؒ کے محل پاک پر حاضری دیا کرتے تھے بلکہ راتوں کو قیام بھی فرماتے تھے۔ سلطان الاولیا حضرت سخی سلطان محمد عبد العزیزؒ اکثر حضرت سخی سلطان سیدّ محمد بہادر علی شاہ کاظمی المشہدیؒ کے مزارمبارک پراکیس راتیں قیام فرماتے آپؒ اس دورانیہ کو ’’اکیہہ‘‘ فرماتے تھے، اسی طرح نوراتہ یعنی نو رات کا قیام اور پنج راتہ یعنی پانچ رات کا قیام۔ یہی معمول سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علیؒ کا بھی رہا۔

سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطا ن محمد اصغر علیؒ کے وصال کے بعدجب آپؒ کے روحانی وارث اور سلسلہ سروری قادری کے اکتیسویں شیخِ کامل سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس بحکمِ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام مسندِتلقین و ارشاد پر فائز ہوئے تو آپ مدظلہ الاقدس کے لیے عارضی طور پر فقر کا مرکز حضرت سخی سلطان سیدّ محمد بہادر علی شاہ کاظمی المشہدیؒ کا محل پاک ہی قرار دیا گیا۔ لہٰذا آپ مدظلہ الاقدس2011ء تک اپنے مریدین کے ہمراہ حضرت سخی سلطان سیدّ محمد بہادر علی شاہ کاظمی المشہدیؒ کے محل پاک پر حاضری دیتے رہے۔ (سلطان العاشقین)

جہاں صاحبِ فقر جاتا ہے وہی فقر کا مرکز بن جاتا ہے، پھر جس کو بھی فقر عطا کرنا ہوتا ہے اسی فقر کے مرکز سے آقا پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی اجازت سے عطا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پرجب سیدّ محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانیؒ کوحضرت خضر ؑ نے فرمایا: ’’اپنے نانا (حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) سے وراثتِ فقر طلب کرو۔‘‘ تو آپؒ نے مسجدِ نبویؐ کی خدمت شروع کر دی۔ چھ سال کی خدمت کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے خواب میں دیدار کی نعمت عطا کی اور پوچھا اس خدمت کے بدلے میں کیا چاہتے ہو۔ سیدّ محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانیؒ نے فرمایا: ’’حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام جانتے ہیں کہ یہ غلام فقر چاہتا ہے۔‘‘ اس پر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: ’’فقر کے لیے تجھے ہند سلطان باھوُ کے پاس جانا ہو گا۔‘‘جب آپؒ خواب سے بیدار ہوئے تو بہت حیران اور پریشان ہوئے کہ رشد و ہدایت کا منبع تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم خود ہیں پھر مجھے حضرت سخی سلطان باھوؒ کے پاس کیوں بھیجا جا رہا ہے؟ لہٰذا دوبارہ خدمت اور غلامی کا سلسلہ شروع فرمادیا۔ مزید چھے سال بعدحضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے دیدار سے مشرف فرمایااور پوچھا ’’اس خدمت کے بدلے کیا چاہتے ہو؟‘‘ تو آپؒ نے عرض کیا ’’حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام جانتے ہیں کہ یہ غلام فقر چاہتا ہے۔‘‘ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا’’تجھے فقر سلطان باھوؒ سے ہی ملے گا۔‘‘ (مجتبیٰ آخر زمانی)

چونکہ اس دور میں فقر کا مرکز حضرت سخی سلطان باھوؒ کا مزار پاک تھا اس لیے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے خود مختارِ فقر ہونے کے باوجود سیدّ محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانیؒ کو مدینہ منورہ سے ہندوستان (موجودہ پاکستان) بھیجا۔

جب مخلوق کی طلب و توجہ کا محور صرف دنیا رہ جائے اور وہ اللہ سے منہ موڑ کر مال و متاع کو ہی فوقیت دیں تو ایسے میں اللہ والے بھی اپنے خاص فیض و فضل کو روک لیتے ہیں۔ سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیدّ محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی ؒنے لوگوں میں حبِ دنیا کی وجہ سے اپنے مزارِ پُر انوار سے 1942ء سے ہی فیض کا سلسلہ بند کر رکھا تھا۔ 2011ء میں سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒ کی طرف سے آفتابِ فقر سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کو سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیدّ محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانیؒ کے محل پاک سے روحانی فیض کے سلسلہ کو دوبارہ جاری کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔ جسے آپ مدظلہ الاقدس نے نہایت خلوصِ نیت اور عشق و محبت سے انجام دیا۔ اس ذمہ داری کو نبھانے کے لیے آفتابِ فقر، شانِ فقر سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے ستمبر 2011ء میں پہلی بار سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیدّ محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانیؒ کے محل پاک کا دورہ فرمایا۔ محل پاک کی خستہ حالی کو دیکھتے ہوئے آپ مدظلہ الاقدس نے مئی 2012ء میں محل پاک کی تعمیر ِنوکاآغاز فرمایا اور پھر اس محل مبارک کی تعمیر دوبارہ حضرت سخی سلطان باھوؒ کے مزار مبارک کی طرز پر 30اگست2012ء کو مکمل ہوئی۔

محل مبارک کی تعمیر کے بعد سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے 2 ستمبر 2012ء کو سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیدّ محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانیؒ کا شاندار عرس مبارک منعقد فرمایا۔ اس عرس مبارک میں حضرت سخی سلطان سیدّ محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانیؒ کی شان میں منقبتیں پڑھی گئیں اور ان کی حیات وتعلیمات اور اعلیٰ روحانی مراتب پر روشنی ڈالی گئی۔ اس عرس پاک کے اختتام پر سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیدّ محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانیؒ  کی بارگاہ میں مخلوقِ خدا پر اپنے روحانی فیض کو جاری و ساری کرنے کی درخواست فرمائی جسے سلطان سیدّ محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانیؒ نے نہ صرف قبول فرمایا بلکہ آپ مدظلہ الاقدس کی جماعت کے لیے اپنے خصوصی فیض کو جاری فرمایا۔ اسی عرس مبارک کے دوران فقر کا مرکز شہبازِ عارفاں حضرت سخی سلطان سیدّ محمد بہادر علی شاہ کاظمی المشہدیؒ کے دربار پاک سے بدل کر سلطان التارکین سلطان سیدّ محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانیؒ کے دربار پاک کی طرف منتقل کر دیا گیا۔ (سلطان العاشقین)

یوں آقاپاک علیہ الصلوٰۃ والسلام کی اجازت و حکم سے سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیدّ محمدعبداللہ شاہ مدنی جیلانیؒ مرکزِ فقر مقرر ہوئے۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس 2012ء تا 2016ء نہ صرف حضرت سخی سلطان سیدّ محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانیؒ کے عرس کا نہایت شاندار اور وسیع پیمانے پر اہتمام فرماتے بلکہ ان عرس پاک کی محافل میں شرکت کے لیے تمام طالبانِ مولیٰ کو خاص الخاص تاکید بھی کی جاتی۔ ان محافل میں سلسلہ سروری قادری کی صحیح ترتیب بطورِ خاص بیان کی جاتی تاکہ ساری دنیا کو معلوم ہو جائے کہ امانتِ فقر حضرت سخی سلطان باھوؒ سے سیدّ محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانیؒ کو منتقل ہوئی تھی اور جن لوگوں نے ازخود یہ دعویٰ کر کے سلسلہ سروری قادری کی ترتیب کو مسخ کیا تھا ان کا قلع قمع کیا جا سکے۔

23 اکتوبر 2016ء کو منعقد کیا جانے والا سلطان سیدّ محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانیؒ کا عرس پاک سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس اور ان کی جماعت کے لیے شاندار تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ اس دن سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کو نہ صرف سلطان سیدّمحمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانیؒ سے فیض جاری کروائے اور عرس پاک کامیابی سے مناتے ہوئے پانچ سال مکمل ہوئے تھے بلکہ اس عرصہ کے دوران سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒ اور سلطان التارکین سلطان سیدّ محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانیؒ کی طرف سے اب تک تفویض کردہ تمام ذمہ داریوں کو سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نہایت احسن طریقے سے پورا فرما چکے تھے جن میں سلسلہ سروری قادری کی صحیح ترتیب سے زمانے کو روشناس کرانا خاص طور پر شامل تھا جس کے لیے آپ مدظلہ الاقدس نے انتہائی محنت اور تحقیق سے کتاب مجتبیٰ آخر زمانی (اس کتاب کا انگریزی ترجمہ بھی سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی زیر نگرانی The Spiritual Guides of Sarwari Qadri Order کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔) بھی تصنیف فرمائی۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ مدظلہ الاقدس کے مسند تلقین و ارشاد پر فائز ہونے کے ابتدائی تیرہ سال بھی مکمل ہونے والے تھے، اوریہی خاص دن ازل سے مقرر تھا صاحبزادہ سلطان محمد مرتضیٰ نجیب کو بیعت کرنے کے لیے۔

23 اکتوبر 2016ء کو منعقد ہونے والے عرس پاک سلطان سیدّ محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانیؒ کے عظیم الشان اور بابرکت موقع پر آئندہ آنے والی کئی صدیوں تک کے لیے آقا پاک حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے حکم و اجازت سے فقر کا مرکز سلطان التارکین سلطان سیدّ محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانیؒ کے دربار پاک کی طرف سے منتقل ہو کر سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی ذات پاک کو مقرر فرما دیا گیا اور انہیں حکم جاری کیا گیا کہ اب فقر کا ایک ظاہری مرکز بھی تعمیر فرمائیں۔ اسی حکم کی اطاعت میں سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے مسجدِزہراؓ اور خانقاہ سلطان العاشقین کی تعمیر شروع فرمائی۔  

فقر ازلی نصیبہ ہے

جن برگزیدہ ہستیوں نے امانتِ فقر کی عظیم امانت کو سنبھالنا ہوتا ہے وہ ازل سے ہی بارگاہِ نبویؐ میں مقبول و منظور ہوتی ہیں بس بحکمِ الٰہی اپنے مقررہ وقت پر ان کا زمانے میں ظہور ہونا ہوتاہے۔ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس بھی ازل سے ہی بارگاہِ نبویؐ سے امانتِ فقر کے لیے منتخب شدہ ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس کی طبیعت میں بچپن ہی سے سنجیدگی اور طلبِ حق کی طرف رجحان تھا اوروقت گزرنے کے ساتھ ساتھ طلبِ حق کی شدت میں بھی اضافہ ہوتا گیا۔ آپ مدظلہ الاقدس قرب و معرفتِ حق کی طلب لیے گھنٹوں عبادتِ الٰہی و درود شریف پڑھنے میں مصروف رہتے اور جب شدت بڑھ جاتی تو آپ مدظلہ الاقدس عشقِ الٰہی کی تڑپ میں گھنٹوں روتے رہتے۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کو اہلِ بیتؓ سے شدید اُنس اور عقیدت ہے، آپ مدظلہ الاقدس اکثر سیدّہ کائنات سیدّہ فاطمۃ الزہراؓ کی بارگاہ میں نہایت ادب و محبت سے یہ دعا فرمایا کرتے تھے ’’یا سیدّہ کائناتؓ آپ کا یہ گنہگار غلام آپؓ کی بارگاہ میں اپنی معمولی سی عبادت کا نذرانہ پیش کر رہا ہے اور یہ بھی جانتا ہے کہ آپؓ کو ہماری عبادت کے ثواب کی حاجت نہیں ہے۔ ہم تو خود آپؓ کے گھرانہ کی شفاعت اور کرم کے محتاج ہیں۔ یہ ثواب تو صرف ایک گدا کی آپ ؓ کے در پر صدا ہے۔ جس طرح ظاہری حیات میں کوئی سوالی آپؓ کے در پر حاضر ہو کر صدا دیتا اور خالی ہاتھ نہ جاتا تھا اسی طرح باطنی حیات میں بھی یہ گدا آپؓ کے در سے خالی نہ جائے گا۔ آپ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بارگاہ میں میری سفارش فرمائیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اپنے اس غلام کو وہ راہ عطا فرمائیں جس راہ پر چلنے والوں پر اللہ تعالیٰ کا انعام ہوا اور مجھے یقین ِکامل ہے کہ یہ گدا آپؓ کے در سے خالی نہیں جائے گا کیونکہ گدا کو خالی ہاتھ واپس جانے دینا آپؓ کے گھرانے کی رِیت ہی نہیں ہے۔‘‘ (سلطان العاشقین) 

یہ دعاآپ مدظلہ الاقدس کا معمول بن گئی تھی۔ جب طلب درست اور باطن میں صدق و اخلاص ہو تو توفیقِ الٰہی بھی ضرور شاملِ حال رہتی ہے۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی طلبِ حق میں صدق و اخلاص کی بدولت صرف دو ماہ بعد ہی آپ مدظلہ الاقدس کو باطنی طور پر مسجدِ نبویؐ میں مجلسِ محمدیؐ کی حاضری نصیب ہوئی جہاں مولائے کائنات (حضرت علی کرم اللہ وجہہ) نے آپ مدظلہ الاقدس کا ہاتھ اپنے دستِ مبارک میں لیا اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے سامنے پیش کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے مبارک قدموں میں بٹھا دیا اور عرض کی حضور! یہ نجیب الرحمن ہے اور آپ کا غلام ہے۔ یہ آپ کی نورِ نظر لختِ جگر (خاتونِ جنت رضی اللہ عنہا) کا نوری فرزند ہے اور انہوں نے اس کو اپنا ورثہ (فقر) عطا کرنے کے لیے منتخب فرمایا ہے اور اس مقصد کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی بارگاہِ عالیہ میں بھیجا ہے۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: ’’ہاں ہمیں سفارش پہنچ چکی ہے اور ہم نے اسے منظور بھی کر لیا ہے۔ اب یہ ہمارا بھی نوری حضوری فرزند ہے۔‘‘ پھر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کو قدموں سے اُٹھایا اور فرمایا ’’تو ہمارا نوری حضوری فرزند ہے، ہمارا وارث ہے۔ ایک زمانہ تجھ سے فیض پائے گااور ہم تمہیں اپنی برہان بنائیں گے۔ تو نے ہماری لختِ جگر نورِ نظر کو راضی کیا ہم تجھ سے راضی ہوگئے ہیں۔‘‘ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے آپ مدظلہ الاقدس کو بیعت فرمایا اور پھر آپ کا ہاتھ سیّدنا غوث الاعظمؓ کے ہاتھ میں دیا اور فرمایا: ’’یہ ہماری لختِ جگر کا نوری حضور ی فرزند ہے۔ اب ہمارا اور آپ کا نوری حضوری فرزند ہے۔ ہم اس کو آپ کے سپرد فرماتے ہیں۔ اس کی باطنی تربیت آپ کے ذمہ ہے۔‘‘  (سلطان العاشقین)

مجلسِ محمدیؐ میں باطنی بیعت کے بعد آپ مدظلہ الاقدس نے 12 اپریل1998ء (15 ذوالحجہ 1418ھ) کو سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علیؒ کے دستِ اقدس پر ظاہری بیعت فرمائی۔

مرکز ِ فقر سلطان العاشقین

1998ء سے 2001ء تک سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے مرشدسلطان الفقر ششمؒ نے آپ مدظلہ الاقدس کو بے شمار ظاہری وباطنی آزمائشوں سے گزارا، جس میں سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس اللہ تعالیٰ کے فضل و توفیق اور عشقِ مرشد میں سرشار نہایت خلوص سے پورے اترے۔ جب مرشد نے ’’امانت کے وارث‘‘ کو پرکھ لیا تو بارگاہِ نبویؐ میں منظوری کے لیے سال2001ء میں پیش کر دیا جہاں سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کوامانتِ فقر کے لیے منتخب کر لیا گیا۔ اس پُرمسرت موقع پر سلطان الفقر ششمؒ نے فرمایا:

 ’’ہمیں تو دل کا محرم مل گیا ہے۔‘‘

بارگاہِ نبویؐ سے منظوری اور سلطان الفقر ششمؒ  کے ظاہری وصال کے بعد مسندِ تلقین و ارشاد سنبھالتے ہی سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے تعلیماتِ فقر کو ہر خاص و عام کے لیے سہل بنانے کے لیے رات دن محنت فرمائی، فیضِ فقر کے لیے آپ مدظلہ الاقدس کی کاوشوں کے صلہ میں آپ مدظلہ الاقدس کو مجلسِ محمدیؐ سے ’’آفتابِ فقر، شانِ فقر اور شبیہ غوث الاعظم‘‘ کے القابات سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ سلسلہ سروری قادری کے تمام مشائخ اور سلسلہ کی درستی اور پھر سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیدّمحمد عبد اللہ شاہ مدنی جیلانیؒ کے مزار پاک سے روحانی فیض کو جاری کروانے کے لیے آپ مدظلہ الاقدس کی ذاتِ مبارکہ کو ’’مرکزِ فقر ‘‘ قرار دے دیا گیا۔  

مرکزِفقروہی ذات ہوتی ہے جو مخلوقِ خدا میں فیضِ فقر کو تقسیم کرتی ہے۔ موجودہ دور میں سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے فروغِ فقر کے لیے گراں قدر اقدامات فرمائے۔ یہ آپ مدظلہ الاقدس کی شانِ فقر ہے کہ آپ مدظلہ الاقدس نے نہ صرف اسمِ اللہ ذات کے ذکرو تصور کا فیض ہر خاص وعام پر کھول دیا ہے بلکہ صادق متلاشیان حق کو تصورِ اسمِ محمدؐ سے مجلسِ محمدیؐ کی دائمی حضوری بھی حاصل ہو رہی ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس کی زیرِ سرپرستی متعدد ویب سائٹس کے ذریعے بھی پیغامِ فقر کو دنیا بھر میں عام کیا جا رہا ہے۔

 اس کے علاوہ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے علمِ فقر و تصوف پر چوبیس نایاب کتب تحریر فرمائیں جو کہ فقر کا گنجِ خزینہ ہیں۔ جو قاری ان کتب کو نہایت ادب و صدق سے پڑھتا ہے اس کے باطنی حجابات ہٹنا شروع ہو جاتے ہیں اور قاری کے دل میں خالص اللہ کی محبت بڑھنا شروع ہو جاتی ہے۔ تصنیفِ کتب کے علاوہ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس تمام تر سوشل میڈیا ذرائع جیسے فیس بک، یوٹیوب، انسٹاگرام، وکی پیڈیا، ٹک ٹاک، سنیک وغیرہ کے ذریعے سے فقر کا پیغام نہایت ہی عام فہم اور سہل انداز میں بلاتفریقِ رنگ ونسل عام فرما رہے ہیں۔جہاں سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی فہم و فراست کی کوئی نظیر نہیں ملتی وہیں اللہ پاک نے آپ مدظلہ الاقدس کو بے مثال لامحدود کامل تصرفات سے بھی نوازا ہے۔ جدید ذرائع سے پیغامِ فقر کو عام کرنے کے ساتھ ساتھ آپ مدظلہ الاقدس آن لائن (online) بیعت سے لاکھوں متلاشیانِ حق کے قلوب میں عشقِ الٰہی کی شمع روشن فرمارہے ہیں۔

فقرِمحمدیؐ کے فروغ کے لیے کئے گئے اس قدر لامحدود جاری و ساری اقدامات اس بات کی طرف واضح اشارہ ہیں کہ دورِ حاضر میں سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس ہی وہ واحد کامل و مکمل ذات پاک ہیں جنہیں فروغِ فقر کے لیے مجلسِ محمدیؐ سے بحیثیت مرکزِ فقر چنا گیا ہے۔ 

نہ پوچھ ان خرقہ پوشوں کی، ارادت ہو تو دیکھ ان کو
یدِ بیضا لیے بیٹھے ہیں اپنی آستینوں میں

استفادہ کتب:
مجتبیٰ آخر زمانی؛ تصنیف ِلطیف سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس
سلطان العاشقین ناشر سلطان الفقر پبلیکیشنز 

 
 

21 تبصرے “مرکز ِفقر سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس | Markaz e Faqr Sultan ul Ashiqeen Sultan ul Ashiqeen

  1. آپ مدظلہ الاقدس کی کاوشوں کے صلہ میں آپ مدظلہ الاقدس کو مجلسِ محمدیؐ سے ’’آفتابِ فقر، شانِ فقر اور شبیہ غوث الاعظم‘‘ کے القابات سے نوازا گیا۔

    1. آپ مدظلہ الاقدس وہ واحد سروری قادری شیخ ہیں جنہوں نے سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒ کے بعد آنے والے تمام سروری قادری مشائخ کے اعلیٰ مقام اور شان سے دنیا کو آگاہ کیا اور ان کی تعلیمات سے عوام الناس کو روشناس کرایا۔ اس سلسلے میں آپ مدظلہ الاقدس نے بذاتِ خود کئی سال تحقیق کی، قلمی مسودات اکٹھے کئے اور مشائخ سروری قادری کی جامع سوانح حیات پر ایک کتاب ’’مجتبیٰ آخرزمانی‘‘ کے نام سے تحریر فرمائی۔

  2. سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس ہی وہ واحد کامل و مکمل ذات پاک ہیں جنہیں فروغِ فقر کے لیے مجلسِ محمدیؐ سے بحیثیت مرکزِ فقر چنا گیا ہے۔

  3. سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس ازل سے ہی بارگاہِ نبویؐ سے امانتِ فقر کے لیے منتخب شدہ ہیں

  4. نہ پوچھ ان خرقہ پوشوں کی، ارادت ہو تو دیکھ ان کو
    یدِ بیضا لیے بیٹھے ہیں اپنی آستینوں میں

    1. اللہ پاک سلطان العاشقین کا سایہ مبارک ہم سب پر ہمشیہ سلامت رکھے آمین

  5. دورِ حاضر میں سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس ہی وہ واحد کامل و مکمل ذات پاک ہیں جنہیں فروغِ فقر کے لیے مجلسِ محمدیؐ سے بحیثیت مرکزِ فقر چنا گیا ہے۔

  6. فقر اللہ تعالیٰ کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔

  7. مرکزِفقروہی ذات ہوتی ہے جو مخلوقِ خدا میں فیضِ فقر کو تقسیم کرتی ہے۔ موجودہ دور میں سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے فروغِ فقر کے لیے گراں قدر اقدامات فرمائے۔ یہ آپ مدظلہ الاقدس کی شانِ فقر ہے کہ آپ مدظلہ الاقدس نے نہ صرف اسمِ اللہ ذات کے ذکرو تصور کا فیض ہر خاص وعام پر کھول دیا ہے بلکہ صادق متلاشیان حق کو تصورِ اسمِ محمدؐ سے مجلسِ محمدیؐ کی دائمی حضوری بھی حاصل ہو رہی ہے۔ ​

  8. مرکزِفقروہی ذات ہوتی ہے جو مخلوقِ خدا میں فیضِ فقر کو تقسیم کرتی ہے۔ موجودہ دور میں سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے فروغِ فقر کے لیے گراں قدر اقدامات فرمائے۔ یہ آپ مدظلہ الاقدس کی شانِ فقر ہے کہ آپ مدظلہ الاقدس نے نہ صرف اسمِ اللہ ذات کے ذکرو تصور کا فیض ہر خاص وعام پر کھول دیا ہے بلکہ صادق متلاشیان حق کو تصورِ اسمِ محمدؐ سے مجلسِ محمدیؐ کی دائمی حضوری بھی حاصل ہو رہی ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس کی زیرِ سرپرستی متعدد ویب سائٹس کے ذریعے بھی پیغامِ فقر کو دنیا بھر میں عام کیا جا رہا ہے۔

  9. سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے علمِ فقر و تصوف پر چوبیس نایاب کتب تحریر فرمائیں جو کہ فقر کا گنجِ خزینہ ہیں۔ جو قاری ان کتب کو نہایت ادب و صدق سے پڑھتا ہے اس کے باطنی حجابات ہٹنا شروع ہو جاتے ہیں اور قاری کے دل میں خالص اللہ کی محبت بڑھنا شروع ہو جاتی ہے۔

  10. یہ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی شانِ فقر ہے کہ آپ مدظلہ الاقدس نے نہ صرف اسمِ اللہ ذات کے ذکرو تصور کا فیض ہر خاص وعام پر کھول دیا ہے بلکہ صادق متلاشیان حق کو تصورِ اسمِ محمدؐ سے مجلسِ محمدیؐ کی دائمی حضوری بھی حاصل ہو رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں