Alif-mahnama-sultanulfaqr-magazine

alif | الف


Rate this post

الف۔Alif

جاننا چاہیے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام Hazrat Musa  کو مقامِ تجلی اس طرح حاصل ہوا کہ آپ ہمیشہ یہی کہتے رَبِّ اَرِنِیْٓ اَنْظُرْ اِلَیْکَ (اللہ کی طرف سے) (اے ربّ! مجھے (اپنا جلوہ) دکھا تاکہ میں تیرا دیدار کروں۔ (سورۃ الاعراف۔143)  جواب آتا لَنْ تَرَانِیْ تم مجھے ہرگز نہ دیکھ سکو گے۔ (سورۃ الاعراف۔143)۔
 الغرض موسیٰ علیہ السلام Hazrat Musa اُس مقام پر پہنچے جس کے متعلق اللہ نے فرمایا:   
فَلَمَّا تَجَلّٰی رَبُّہٗ لِلْجَبَلِ جَعَلَہٗ دَکًّا وَّ خَرَّ مُوْسٰی صَعِقًا  (سورۃ الاعراف۔143)
ترجمہ: پس جب اس کے ربّ نے پہاڑ پر تجلی فرمائی تو اسے ریزہ ریزہ کر دیا اور موسیٰؑ   Hazrat Musaبے ہوش ہو کر گر پڑے۔

پس موسیٰ علیہ السلام Hazrat Musa اس تجلی کے باعث خود سے بے خود ہو گئے اور کوہِ طور جل گیا۔ اس کے بعد موسیٰ علیہ السلام Hazrat Musa نے جس طرح بھی نظر کی ہر شے جل گئی۔ اسی بنا پر موسیٰ علیہ السلام Hazrat Musa نے اپنے چہرہ پر نقاب پہنا تو وہ نقاب بھی جل گیا۔ جس کے بعد لوہے، تانبے، سونے اور چاندی سے نقاب بنائے گئے لیکن وہ سب بھی جل گئے۔ موسیٰ علیہ السلام Hazrat Musa نے عرض کی تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ حکم ہوا کہ اے موسیٰHazrat Musa! زندہ دل درویشوں اور فقیروں کی گودڑی لو اور اس کا نقاب بناؤ۔ موسیٰ علیہ السلام Hazrat Musa نے اسی طرح کیا۔ ہر چند کہ موسیٰ علیہ السلامHazrat Musa نے توجہ کی لیکن وہ نقاب بالکل نہ جلا ۔ موسیٰ علیہ السلام  Hazrat Musaنے کہا خداوند! فقرا کا یہ نقاب کیوں نہیں جلا؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ’’اے موسیٰ!Hazrat Musa اس گودڑی کو پہن کر انہوں نے مجھے یاد کیا اور اللہ تعالیٰ کے سوا ان کی دوسری کوئی طلب نہ تھی۔‘‘ حق تعالیٰ نے مزید فرمایا ’’اے موسیٰ!Hazrat Musa میں نے سوئی کے سوراخ کے برابر تجلی ستر ہزار پردوں میں لپیٹ کر تمہاری طرف ڈالی لیکن تم اس کی طاقت نہیں رکھتے تھے اس لیے بے ہوش ہو گئے۔ لیکن پیغمبر آخر زمان محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی امت میں ایسے لوگ ہوں گے کہ میں نظر کرم سے ایسی ستر ہزار تجلیات ان فقیروں اور درویشوں کے دل پر ڈالوں گا لیکن وہ ہرگز اپنے احوال سے بے خود نہ ہوں گے بلکہ کہیں گے خداوند! نظر رحمت سے ہم پر مزید تجلی کر۔‘‘ کیونکہ غلباتِ محبت اور اشتیاق کی بدولت اہلِ اللہ ہمیشہ ظاہری و باطنی سیر میں رہتے ہیں اور کبھی غلبہ شوق کے باعث خود کو مار ڈالنا چاہتے ہیں اور انہیں دیدار کے سوا کسی شے سے جمعیت و قرار حاصل نہیں ہوتا۔ بیت:

محبت است کہ دل را نمیدہد آرام
وگرنہ کیست کہ آسودگی نمی خواہد

ترجمہ: یہ محبت ہی ہے جو دل کو سکون نہیں لینے دیتی وگرنہ کون ہے جو سکون کی زندگی نہیں چاہتا۔

(نور الہدیٰ خورد)

 

اپنا تبصرہ بھیجیں