آخرت میں نجات صرف اللہ کے فضل سے
مراسلہ: محمد ظہیر اقبال سروری قادری
امام جلال الدین سیوطی رحمتہ اللہ علیہ نے ایک حدیث شریف نقل کی ہے کہ بنی اسرائیل کا ایک شخص بڑا عابد و زاہد تھا۔ اپنی افتادطبع کی وجہ سے جب اس کا عبادت کی طرف مزید رجحان ہو گیا تو وہ دنیا ترک کر کے ایک جزیرے میں جا بیٹھا جو آبادی سے خالی تھا۔ وہاں وہ مکمل یکسوئی کے ساتھ اللہ کی عبادت میں مشغول ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے وہاں ایک انار کا درخت پیدا فرما دیا اور میٹھے پانی کا چشمہ جاری کر دیا۔ اب یہ عابد انار کھا لیتا اور پانی پی لیتا اور اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول رہتا۔ اللہ تعالیٰ نے اسے پانچ سو برس کی زندگی عطا فرمائی۔ آخر عمر میں اس نے دعا کی یا اللہ! میری دو دعائیں قبول فرما لے۔ ایک یہ کہ مجھے سجدے کی حالت میں موت دینا اور دوسری یہ کہ میرے جسم کو قیامت تک اسی حالت میں رکھنا تاکہ جب میں حشر میں اٹھوں تو سجدے کی حالت میں اٹھوں۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی دونوں دعائیں قبول فرما لیں۔ اس کے مرنے کے بعد اس جزیرے پر بڑے بڑے درخت اگا دیئے جن کی وجہ سے کوئی اس جزیرے پر نہ جا سکتا اور اس کی لاش سجدے کی حالت میں محفوظ فرما دی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم فرماتے ہیں کہ اب یہ شخص حشر میں سجدے کی حالت میں اُٹھ کر آئے گا اور اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا اے میرے بندے! اب تو میرے فضل و کرم سے جنت میں چلا جا۔ بندہ عرض کرے گا باری تعالیٰ! میں نے پوری زندگی تیری عبادت میں گزاری ہے، میرے نامہ اعمال میں تیری کوئی نافرمانی نہیں ہے۔ لہٰذا اب میں جاؤں گا تو اپنے عمل اور عبادت کی وجہ سے جاؤں گا۔ تیرے فضل کا کیا سوال ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا یہ سب کچھ صحیح ہے لیکن جنت میں تو میرے فضل و کرم اور رحمت سے جا۔ اس کی سمجھ میں بات نہیں آئے گی اور وہ اس بات پر اَڑ جائے گا کہ میں تو جنت میں اپنے عمل ہی کی وجہ سے جاؤں گا۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرشتوں کو حکم دے گا ذرا اس کو دوزخ کے قریب کر دو۔ اب جو دوزخ کی تپش محسوس ہوگی وہ پیاس، پیاس پکار اُٹھے گا۔ فرشتوں کو حکم ہوگا کہ اس کے سامنے پانی کا کٹورا پیش کرو۔ وہ کٹورے کی طرف ہاتھ بڑھائے گا تو کہا جائے گا کہ اس پانی کی قیمت پانچ سو برس کی عبادت ہے۔ خرید کر پینا ہے تو پی لے۔ چنانچہ وہ پانچ سو برس کی عبادت دے کر ایک کٹورا پانی پی لے گا۔ لیکن تھوڑی دیر بعد اسے مزید پیاس لگے گی اور وہ پیاس، پیاس پکارے گا۔ پھر پانی کا کٹورا پیش کیا جائے گا لیکن اب وہ قیمت ادا کرنے سے قاصر ہوگا ۔ پوچھا جائے گا بتا جنت میں اب کیسے جائے گا؟ تیرے پاس تو اب کچھ بھی عمل نہیں ہے۔ دنیا میں جتنے کٹورے پانی پیتا رہا ہے اس کا حساب دے، جتنے انار کھائے ہیں ان کے ایک ایک دانے کا حساب دے۔ وہ عرض کرے گا یا اللہ! میں صرف تیرے فضل و کرم کا محتاج ہوں، بیشک نجات تیرے فضل و کرم سے ہی ہوگی۔ پھر وہ اللہ کے کرم سے جنت میں جائے گا۔