Alif | الف

Spread the love

Rate this post

Alif ۔  الف

عید الفطر

عید کا لفظ عود سے مشتق ہے جس کا معنی’ لوٹنا یا پلٹنا ‘ہے۔ یوں عید کے معنی ہیں بار بار آنے والی خوشی، فرحت اور مسرت۔حضرت امام راغب اصفہانی رحمتہ اللہ علیہ عید کا معنی و مفہوم بیان کرتے ہوئے رقم طراز ہیں:
 عید لغت کے اعتبار سے اُس دن کو کہتے ہیں جو بار بار لوٹ کر آئے اور اصطلاحِ شریعت میں یہ دن یومِ عید کہلاتا ہے جس سے مراد خوشی اور مسرت کا دن ہے اور یہ دن شریعت ِ محمدیؐ میں خوشیاں منانے کے لیے مقرر کیا گیا ہے جو شرعی اصولوں پر مبنی ہوں۔(المفردات)

روح کی لطافت، قلب کے تزکیہ، بدن و لباس کی طہارت اور مجموعی شخصیت کی نفاست کے ساتھ ساتھ انتہائی عجز و انکسار، خشوع و خضوع اور حضوریٔ قلب کے ساتھ تمام مسلمانوں کا اسلامی اتحاد و اخوت کے جذبے سے سر شار ہو کراللہ ربّ العالمین کی بار گاہِ عالی شان میں سجدۂ بندگی اور سجدۂ شکر بجا لانے کانام عید ہے۔

فطر کا معنی و مفہوم 

فطر افطار سے مشتق ہے جس کے معنی روزہ کھولنے کے ہیں یعنی روزہ کھولنا یا ختم کرنا۔ چونکہ عید الفطر کے دن روزوں کا سلسلہ ختم ہو جاتا ہے اور اس روز اللہ تعالیٰ اپنے ان بندوں کو جنہوں نے رمضان المبارک کے روزے رکھے ،روزہ اور عباداتِ رمضان کااجر و ثواب اور انعام عطا فرماتا ہے، پس اسی لیے اس اسلامی تہوار کوعید الفطر کہا گیا ہے۔

یومِ عید کی سنتیں اور آداب

 عید کے روز مسلمانوں کو روزہ رکھنے سے منع کیاگیا ہے بلکہ نمازِ عید کی ادائیگی سے قبل کچھ میٹھا یا کھجوریں کھا کر جاناسنت ہے۔عید کے روز نمازِ عید کے لیے جانے سے قبل غسل کرنا،خوبصورت و دیدہ زیب لباس پہننا اور خوشبو لگانا
عید کے روز تکبیرات کہنا اور نمازِ عید کے لیے جاتے ہوئے اور واپس آتے ہوئے راستے میں تکبیرات (اَللّٰہُ اَکْبَر، اَللّٰہُ اَکْبَرْ، لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرْ، اَللّٰہُ اَکْبَر، وَلِلّٰہِ الْحَمْد پڑھنا۔ عید الفطر پر آہستہ آواز میں جبکہ عید الاضحی کے موقع پر بلند آواز میں پڑھنا۔
اپنے مسلمان بھائیوں کو عید کی مبارکباد دینا، بغل گیر ہونا اور مصافحہ کرنا۔
 نمازِ عید کے لیے آنے اور جانے کے لیے مختلف راستے اختیار کرنا۔

صدقہ فطر

صدقہ فطر کی ادائیگی نمازِ عید سے پہلے کرنا واجب ہے ورنہ عام صدقہ شمار ہوگا۔یہ ہر صاحبِ نصاب آزادمسلمان عاقل و بالغ مرد اور عورت پر واجب ہے۔صدقہ فطر پیشگی رمضان المبارک ادا کرنا بھی سنتِ صحابہؓ سے ثابت ہے اور اس کا ثواب ستر گنا زیادہ ہے۔صدقہ فطرادا کرنے کا حتمی وقت آخری روزہ کی افطاری کے بعد شروع ہوتا ہے اور نمازِ عید پڑھنے سے پہلے تک ہر صورت ادا کرنا واجب ہے۔صدقہ فطر کی مقدار یہ ہے کہ گیہوں (گندم) یا اس کا آٹا آدھا صاع (تقریباً 2 کلو 47 گرام) دیں۔ کھجور، جو،کشمش کا ایک صاع (4 کلو 94 گرام) دیں۔ اگر ان چاروں کے علاوہ کوئی دوسری چیز مثلاً چاول، باجرہ یا کوئی اور غلہ دینا چاہیں تو قیمت کا لحاظ کرنا ہو گا۔ (انورِ شریعت از مفتی جلال الدین احمد امجدی)

صدقہ فطر کے مصارف وہی ہیں جو زکوٰۃ کے ہیں یعنی جو زکوٰۃ کے مستحق ہوں ان کوصدقہ فطر دیا جا سکتا ہے۔

 

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں