درد ِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
(Dard-e-Dil Kay Waste Paida kiya Insaan)
(حکایاتِ رومیؒ سے اقتباس)۔ مراسلہ: عثمان صادق سروری قادری۔ لاہور
ایک عابد نے ’’خدا کی زیارت‘‘ کے لیے چالیس(40) دن کا چلہ کھینچا۔ دن کو روزہ رکھتا اور رات کو قیام کرتا تھا۔ اعتکاف کی وجہ سے خدا کی مخلوق سے یکسر کٹا ہوا تھا۔ اس کا سارا وقت آہ و زاری اور راز و نیاز میں گزرتا تھا۔ چھتیسویں رات اس عابد نے ایک آواز سنی:
’’ شام 6 بجے، تانبے کے بازار میں فلاں تانبا ساز کی دکان پر جاؤ اور خدا کی زیارت کرو۔‘‘
عابد وقت مقررہ سے پہلے پہنچ گیااور بازارکی گلیوں میں تانبا ساز کی اس دکان کو ڈھونڈنے لگا۔
وہ کہتا ہے:
’’میں نے ایک بوڑھی عورت کو دیکھا جو تانبے کی دیگچی پکڑے ہوئے تھی اور اسے ہر تانبا ساز کو دکھارہی تھی۔‘‘
اسے وہ بیچنا چاہتی تھی۔ وہ جس تانبا ساز کو اپنی دیگچی دکھاتی وہ اسے تول کر کہتا:
4ریال ملیں گے۔
وہ بڑھیا کہتی:
6 ریال میں بیچوں گی۔
لیکن کوئی تانبا ساز اسے چار ریال سے زیادہ دینے کو تیار نہ تھا۔آخر کار وہ بڑھیا ایک تانبا ساز کے پاس پہنچی۔ تانبا ساز اپنے کام میں مصروف تھا۔
بوڑھی عورت نے کہا:
’’میں یہ برتن بیچنے کے لیے لائی ہوں اور میں اسے 6 ریال میں بیچوں گی ۔کیا آپ چھ ریال دیں گے؟‘‘
تانبا ساز نے پوچھا:
چھ ریال میں کیوں؟؟؟
بوڑھی عورت نے دل کی بات بتاتے ہوئے کہا:
’’میرا بیٹا بیمار ہے، ڈاکٹر نے اس کے لیے نسخہ لکھا ہے جس کی قیمت 6 ریال ہے۔‘‘
تانبا ساز نے دیگچی لے کر کہا:
یہ دیگچی بہت عمدہ اور نہایت قیمتی ہے۔ اگر آپ بیچنا ہی چاہتی ہیں تو میں اسے 25 ریال میں خریدوں گا!!
بوڑھی عورت نے کہا:
کیا تم میرا مذاق اڑا رہے ہو؟!!!
تانبا والے نے کہا:
ہرگز نہیں،میں واقعی پچیس (25) ریال دوں گا۔
یہ کہہ کر اس نے برتن لیا اور بوڑھی عورت کے ہاتھ میں 25 ریال رکھ دیئے!
بوڑھی عورت بہت حیران ہوئی۔ دعا دیتی ہوئی جلدی اپنے گھر کی طرف چل پڑی۔
عابد کہتا ہے میں یہ سارا ماجرہ دیکھ رہا تھا ۔جب وہ بوڑھی عورت چلی گئی تو میں نے تانبے کی دوکان والے سے کہا:
’’چچا!لگتا ہے آپ کو کاروبار نہیں آتا؟ بازار میں کم و بیش سبھی تانبے والے اس دیگچی کو تولتے تھے اور 4 ریال سے زیادہ کسی نے اسکی قیمت نہیں لگائی اور آپ نے 25 ریال میں اسے خریدا۔‘‘
بوڑھے تانبا ساز نے کہا:
’’میں نے برتن نہیں خریدا ہے۔ میں نے اس کے بچے کا نسخہ خریدنے کے لیے اور ایک ہفتے تک اس کے بچے کی دیکھ بھال کے لئے پیسے دئیے ہیں۔ میں نے اسے اس لئے یہ قیمت دی کہ گھر کا باقی سامان بیچنے کی نوبت نہ آئے۔‘‘
عابد کہتا ہے میں سوچ میں پڑگیا۔ اتنے میں غیبی آواز آئی:
’’چلہ کشی سے کوئی میری زیارت کا شرف حاصل نہیں کرسکتا۔ گرتے ہوئوں کو تھامو، غریب کا ہاتھ پکڑو، ہم خود تمہاری زیارت کو آئیں گے۔‘‘
وَہُوَ مَعَکُمْ أَیْنَ مَا کُنتُم
ترجمہ: وہ تمارے ساتھ ہوتا ہے تم جہاں بھی ہو۔
دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کروبیاں
(خواجہ میر درد)
اخلاقی سبق:
دینِ اسلام میں رہبانیت نہیں ۔اللہ تعالیٰ کی زیارت، اس کا قرب اور رضا پانے کے لیے دنیااور اس کے معاملات سے قطع تعلق ہو کر جنگلوں اور ویرانوں میں ڈیرہ لگانے سے مقصد حاصل نہیں ہوتا ۔ وجۂ کائنات نبی آخرالزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے دنیاوی معاملات کو اللہ کی رضا کے مطابق گزار کر دکھایا اسی لیے آقا پاکؐ کی زندگی ہمارے لیے بہترین اسوۂ حسنہ ہے۔ ترکِ دنیا سے مراد اپنے باطن(دل) سے دنیا کی محبت کو نکال کر اللہ کی محبت کو بسانا ہے۔ دنیا میں رہتے ہوئے دنیا کے کام کاج بھی کرنے ہیں اور انہی روز مرّہ کے کاموں کو اپنے ربّ کی رضا کے مطابق سر انجام دے کر اُس پاک ذات کو راضی کرنا ہے۔بے روح ظاہری عبادات سے تو نفس مزید متکبر ہوجاتا ہے۔
Very inspiring
Bht zabrdast
Very Beautiful ❤️ and Informative Article
دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کروبیاں
(خواجہ میر درد)
Nice article
Behtreen 👌
ترکِ دنیا سے مراد اپنے باطن(دل) سے دنیا کی محبت کو نکال کر اللہ کی محبت کو بسانا ہے۔
دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کروبیاں
بہت خوب
بہترین
This is very guiding article
وَہُوَ مَعَکُمْ أَیْنَ مَا کُنتُم
ترجمہ: وہ تمارے ساتھ ہوتا ہے تم جہاں بھی ہو۔
بے روح ظاہری عبادات سے تو نفس مزید متکبر ہوجاتا ہے۔
Behtareen
Meny ye mazmon parrha hy to mujy bohat psand Aya hy ❤️❤️❤️❤️❤️
بہترین آرٹیکل ہے
Great
Beautiful article