شہبازِ عارفان حضرت سخی سلطان پیر سیدّ محمد بہادر علی شاہؒ کاظمی المشہدی کی شان اور منتقلی مرکزِ فقر
Pir Bahadur Shah Ki Shan Aur Muntaqil Markaz-e-faqr
تحریر: مسز فاطمہ برہان سروری قادری
شہبازِ عارفاں حضرت سخی سلطان پیر سیدّ محمد بہادر علی شاہ کاظمی المشہدی رحمتہ اللہ علیہ 16 اگست 1801ء (5 ربیع الثانی 1216ھ) بروز اتوار بوقت فجر قصبہ حسووالی تحصیل شورکوٹ ضلع جھنگ ہندوستان موجودہ پاکستان میں پیدا ہوئے۔ پیر سیدّ محمد بہادر علی شاہؒ سلطان الصابرین حضرت سخی سلطان پیر محمد عبدالغفور شاہ ہاشمی قریشیؒ کے بعد سلسلہ سروری قادری کے شیخِ کامل ہیں۔ پیر سیدّ محمد بہادر علی شاہؒ کا عرس مبارک ہر سال 25،26 اور 27 فروری کو منعقد ہوتا ہے۔
پیر سیدّ محمد بہادر علی شاہؒ سے خزانۂ فقر حضرت سخی سلطان محمد عبدالعزیزؒ کو منتقل ہوا۔ آپؒ نے اپنے مرشد پیر سیدّ محمد بہادر علی شاہؒ کی شان میں عارفانہ کلام لکھا۔ آپؒ کا تمام کلام عشقِ مرشد سے بھرپور ہے۔ قارئین کے لیے حضرت سخی سلطان محمد عبدالعزیزؒ کے عارفانہ کلام کی شرح پیش کی جا رہی ہے۔
اَج ملے سوہنا پیر مینوں، اکھیں ویکھن کارن بے قرار ہویاں
سوہنا پیر ویکھن تاں قرار پاون، اے تاں ہر دم وچ انتظار ہویاں
سلطان بہادر شاہؒ دی صورت ویکھ کارن، ہر وقت طرف دربار ہویاں
سلطان محمد عبدالعزیزؒ دا یار سلطان بہادر شاہؒ ہویا، اکھیں اس جہان توں بیزار ہویاں
شرح: آج مجھے میرے سوہنے پیر حضرت سخی سلطان سیدّ محمد بہادر علی شاہؒ کا دیدار نصیب ہو جائے جن کو دیکھنے کے لیے میری آنکھیں بیقرار رہتی ہیں۔ ہر دم اس گھڑی کا انتظار رہتا ہے کہ کب پیارے مرشد کو دیکھوں اور قرار نصیب ہو۔ آپؒ کو دیکھنے کے لیے آنکھیں ہر وقت دربار کی جانب رہتی ہیں۔ سلطان عبدالعزیزؒ کے یار سلطان بہادر شاہؒ ہیں اور اسی عشقِ مرشد کی بدولت آنکھیں اس جہان سے بیزار ہو گئی ہیں۔
آؤ سہیلیو میریو نی، جیں دیکھنا نور الٰہ والا
ایہو اسم مبارک چا لکھ سینے، میرے پیر بہادر شاہؒ والا
اللّٰہ، ھُو یَاھُو جسم اسدا ایہو، نور ہے خاص بارگاہ والا
سلطان محمد عبدالعزیزؒ دا یار نہیں شک، بے شک جانے اسنوں نور ظہور کبریا والا
شرح: میرے ساتھیو! اگر نورِ الٰہی کی تجلیات کا مشاہدہ کرنا چاہتے ہو تومیرے پیر بہادر علی شاہؒ سے اسمِ اللہ ذات حاصل کرو اور مشق مرقومِ وجودیہ کرو۔ اس سے جسم میں اللہ ھو اور یاھوُ کا ذکر جاری ہو جائے گاکیونکہ اسمِ اللہ ذات ہی خاص نورِ الٰہی ہے۔ سلطان عبدالعزیزؒ کے یار سلطان بہادر شاہؒ ہیں جو بے شک نورِ الٰہی کا مظہر ہیں۔
اُٹھیا شعلہ نوری حسو والیو وچ نہنگ دے آیائی
کالی رات جہالت اندر آکر چانن لایائی
اوّل سب تھیں صفت خدا دی
پچھے نعت رسول ہدیٰؐ دی
آئے جو اساں ول ہادی
مولا کرم کمایائی
کالی رات جہالت اندر آکر چانن لایائی
شرح: حسووالی تحصیل شور کوٹ ضلع جھنگ جہاں آپؒ کے مرشد پاک کی ولادت ہوئی اور آپؒ کے مزار مبارک سے شمال کی جانب گائوں نہنگ محمد صادق کی طرف اشارہ ہے کہ وہاں سے نورِ الٰہی ظاہر ہوا۔ آپؒ کے فیض سے جہالت کے اندھیرے میں معرفتِ الٰہی کی روشنی پھیل گئی۔ سب سے پہلے اللہ کی حمد بیان کرتے ہیں کہ تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اوراللہ تبارک وتعالیٰ کے بعدنبی آخرالزماں کی ذاتِ بابرکات لائقِ تعریف ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ہدایت عطا کرنے والے ہیں۔ اللہ کی بڑی کرم نوازی ہے کہ اس نے ہماری طرف پیر بہادر علی شاہؒ کی صورت میں ہادی بھیجا اور جہالت کے اندھیرے کو معرفتِ الٰہی کی روشنی سے منور کر دیا۔
اوس شعلے نور خدائی
کر انسانی شکل وکھائی
چار چوفیروں ہوئی روشنائی
جلوہ حسن وکھایائی
کالی رات جہالت اندر آکر چانن لایائی
شرح: حضرت پیر بہادر علی شاہؒ کی صورت میں نورِ الٰہی ظاہر ہوا اور چاروں طرف روشنی پھیل گئی۔ آپؒ نے اللہ کے جمال کا دیدار عطا کیا جس سے جہالت کا کالا اندھیرا معرفتِ الٰہی کی روشنی سے منور ہو گیا۔
بہادر شاہؒ سدائس نانواں
دین دُنی وچ پائس نانواں
وانگوں یوسف وچ بھرانواں
کیتا ربّ سوایائی
کالی رات جہالت اندر آکر چانن لایائی
شرح: جو طالبِ مولیٰ پیر بہادر علی شاہؒ کا اسمِ مبارک پکارتا ہے وہ دین و دنیا میں اس طرح مشہور ہو جاتاہے جس طرح حضرت یوسف علیہ السلام اپنے بھائیوں میں تھے۔ آپؒ اس کو اللہ کی نظر میں ممتاز کر دیتے ہیں۔ آپؒ کے فیض سے جہالت کا اندھیرا معرفتِ الٰہی کی روشنی سے منور ہو گیا۔
صورت سوہنی خوش گفتاراں
شعلے نور پوون رخساراں
داڑھی وال تِلیّ دیاں تاراں
روغن حسن چڑھایائی
کالی رات جہالت اندر آکر چانن لایائی
شرح: حضرت سخی سلطان محمد عبدالعزیزؒ اپنے مرشد پاک کے ظاہری حسن کی تعریف بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ آپؒ کا چہرہ مبارک انتہائی خوبصورت ہے اور ساتھ ساتھ اندازِ گفتگو بھی دلنشین ہے۔ آپؒ کے رخساروں سے نور چمکتا ہے اور مبارک داڑھی کے بال چمکتی ہوئی سنہری تاروں کی طرح لگتے ہیں۔ آپؒ اپنے بالوں پر تیل کا استعمال کرتے ہیں جو آپؒ کے حسن کو مزید چار چاند لگا دیتا ہے۔ آپؒ نے جہالت کے اندھیرے میں معرفتِ الٰہی کی ایسی روشنی پھیلائی کہ ہر طرف نور ہی نور ہو گیا۔
کھلا متھا خوش پیشانی
چمکے جیونکر چن اسمانی
گوھڑے نین مریندے کانی
دنداں رُوپ سوایائی
کالی رات جہالت اندر آکر چانن لایائی
شرح:آپؒ کی کشادہ پیشانی سے اس قدر نور چمکتا ہے جیسے آسمان پر چاند۔ گہری آنکھیں ہیں اور اُس پرترچھی نگاہوں سے دیکھنا (اتنا حسین منظر کہ دیکھنے والا دیکھتا ہی رہ جائے)، دانت مبارک اتنے خوبصورت اور بھلے محسوس ہوتے ہیں جو چہرے کی خوبصورتی کو مزید بڑھا دیتے ہیں۔
قد سرو دے وانگ دسیوے
صورت دی کیا صفت کچیوے
ویکھن والا صدقے تھیوے
ہر کوئی گھول گھمایائی
کالی رات جہالت اندر آکر چانن لایائی
شرح: آپؒ کا قدمبارک محفل میں موجود تمام لوگوں میں سب سے ممتاز اور نمایاں محسوس ہوتا ہے ایسے جیسے سروکا پودا ہوتاہے۔ آپؒ کی صورت کی کیا تعریف کریں کہ دیکھنے والا قربان ہو جائے اور ہر کوئی دیوانہ ہو جائے۔ آپؒ نے جہالت کے اندھیرے میں معرفتِ الٰہی کی روشنی پھیلا دی ہے۔
عالم فاضل کامل قاری
عابد زاہد ولی غفاری
کامل عامل راہبر قاری
لکھ بھلیاں راہ لایائی
کالی رات جہالت اندر آکر چانن لایائی
شرح: آپؒ عالم فاضل، کامل قادری، عابد زاہد، ولی، غفار، کامل عامل اور راہبر قاری ہیں۔ آپؒ نے لاکھوں بھٹکے ہوئے لوگوں کو صراطِ مستقیم دکھایا ہے۔ آپؒ نے جہالت کے اندھیرے کو معرفتِ الٰہی کے نور سے روشن کر دیا ہے۔
سوہناں چہرہ نور چمکدا
جیونکر روشن چن فلک دا
صاحبِ حلم احسان خلق دا
جس نے ملک رجھایائی
کالی رات جہالت اندر آکر چانن لایائی
شرح: سوہنے مرشد کے چہرے پر نور اس طرح چمکتا ہے جیسے چودھویں کا چاند آسمان پر چمکتا ہے۔ آپؒ کے اچھے اخلاق، تحمل و بردباری اور احسان فرمانے کی صفت نے ساری دنیا کو آپؒ کا گرویدہ بنا دیا ہے۔ آپؒ نے جہالت کے اندھیرے کو معرفتِ الٰہی سے روشن کر دیا ہے۔
ہر صفتوں موصوف کمالی
تاریا جئیں نوں باھوؒ عالی
ڈھیا حضوروں منصب عالی
مولا تخت بہایائی
کالی رات جہالت اندر آکر چانن لایائی
شرح: آپؒ تمام صفاتِ الٰہیہ سے موصوف ہیں۔ تمام صفات کو معراج کی انتہا تک سلطان باھوؒ نے پہنچایا ہے۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے آپؒ کو اعلیٰ منصب و مراتب عطا کیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو مسندِتلقین و ارشاد کے منصب سے سرفراز فرمایا۔ آپؒ نے جہالت کے اندھیرے کو معرفتِ الٰہی سے روشن کر دیا ہے۔
جاں سوہنا تشریف لے آیا
ہک پل ہویا عین سوایا
سارا جگ سلامی آیا
مرشد ربّ ملایائی
کالی رات جہالت اندر آکر چانن لایائی
شرح: جس جگہ میرے سوہنے مرشد تشریف لے جاتے ہیں، ایک لمحہ میں ذاتِ الٰہی کا دیدار بخش دیتے ہیں۔ اسی فیضِ نظر کی بدولت تمام عقیدتمند آپؒ کی بارگاہ میں حاضری کے لیے تشریف لاتے ہیں۔ میرے مرشد ربّ تعالیٰ کا قرب و وصال عطا کر دیتے ہیں۔ آپؒ نے جہالت کے اندھیرے کو معرفتِ الٰہی کی روشنی سے منور کر دیا۔
سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس کی
شہبازِ عارفاں حضرت سخی سلطان پیر سیدّ محمد بہادر علی شاہؒ سے محبت و عقیدت اور مرکزِفقر کی منتقلی
شہبازِ عارفاں حضرت سخی سلطان پیر سیدّ محمد بہادر علی شاہؒ تقریباً چالیس سال حضرت سخی سلطان باھوؒ کے مزار پاک پر مقیم رہے اور مختلف خدمات سرانجام دیتے رہے۔ دربار پاک پر آپؒ کی سب سے بڑی خدمت حضرت سخی سلطان باھوؒ کی کتب کے نسخہ جات کی نقل کر کے ان کو محفوظ کرنا تھا۔ پیر بہادر علی شاہؒ کی اعلیٰ خدمات کی بنا پر حضرت سخی سلطان باھوؒ نے آپ کو اپنے خزانۂ فقر کا نگران مقرر فرمایا۔ یہ انعام پا کر پیر سیدّ محمد بہادر علی شاہؒ نے فرمایا:
’’ملازم دفتر دا فرمایا ذات سخی سبحانی‘‘
جس طرح پیر سیدّ محمد بہادر علی شاہؒ نے حضرت سخی سلطان باھوؒ کی تعلیمات کو عملی شکل دینے اور ان کے فیضِ سلطانی کو عام کرنے کے لیے انقلابی قدم اُٹھائے اور اس سلسلہ میں آپؒ نے سینکڑوں کی تعداد میں سونے کے اسمِ اللہ ذات تیار کروائے۔اسی طرح سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے آج کے موجودہ دور میں اس سلسلہ کو آگے بڑھایا ہے اور فی سبیل اللہ طالبانِ مولیٰ کو اسمِ اللہ ذات اور اسمِ محمدؐ عطا فرما رہے ہیں۔
سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
’’پیر بہادر علی شاہؒ سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒکے محبوب ہیں اور محبوب سے کوئی چیز چھپا کر نہیں رکھی جاتی اِس لیے حضرت سلطان باھوؒ نے اپنے باطنی خزانے پر تمام تر تصرف آپؒ کو عطا فرما دیا ہے ۔ سلطان باھوؒ نے لکھا ہے ’’ زندگی بھر مجھے ایسا طالبِ صادق نہیں ملا جسے میں اپنا باطنی ورثہ عطا کر دیتا ‘‘ لیکن سلطان باھوؒکے ظاہری وصال کے بعد پیرسیدّ محمد بہادر علی شاہؒ وہ طالب تھے جو آپؒ کے معیار پر پورا اُترے اِس لیے آپؒ نے خزانۂ فقر کا مکمل اختیار انہیں سونپ دیا اور فرمایا ’’پیر صاحب آج تک جو طالبِ مولیٰ بھی میرے دَر پر آیا میں نے بلا واسطہ اُسے اُس کی منزل تک پہنچایا لیکن اب قیامت تک جو طالبِ مولیٰ بھی میرے پاس آئے گا وہ آپؒ کے واسطہ ہی سے فقر پائے گا۔‘‘ (مجتبیٰ آخرزمانی)
پیر سیدّ محمد بہادر علی شاہؒ کے بعد آنے والے مشائخ سروری قادری سلطان الاولیا حضرت سخی سلطان محمد عبدالعزیزؒ اور سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علیؒ کے لیے سیدّ محمد بہادر علی شاہؒ کا مزار مبارک ہی مرکزِفقر تھا۔
سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے فروغِ فقر کے لیے بیشمار خدمات سرانجام دیں۔ حضرت سخی سلطان باھوؒ کے عارفانہ کلام یعنی ابیاتِ باھوؒ پر تحقیقی کام کیا۔ حضرت سخی سلطان باھوؒ کی فارسی تصانیف کے نسخہ جات کو تلاش کیا اور حضرت سلطان باھوؒ کی تصنیفات کے اردو اور انگلش تراجم شائع کروائے۔ اس کے علاوہ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے مشائخ سروری قادری کے عارفانہ کلام کو بھی عوام الناس کے لیے ’’کلام مشائخ سروری قادری‘‘کی کتابی شکل میں پیش کیا۔
حضرت سخی سلطان باھوؒ کے خلیفہ اکبر جنہیں آپؒ نے امانتِ فقر منتقل فرمائی وہ حضرت سخی سلطان سیدّ محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانیؒ ہیں۔ آپؒ حضرت سخی سلطان باھوؒ کے وصال کے ایک سو انتالیس سال بعد مسندِتلقین و ارشاد پر فائز ہوئے اس لیے عوام الناس سلسلہ سروری قادری کی اصل ترتیب اور حقیقی مشائخ سے ناواقف تھے۔ اس لیے ضروری تھا کہ تاریخی حقائق کی روشنی میں سیدّ محمد عبداللہ شاہؒ کو حضرت سخی سلطان باھوؒ کا خلیفہ اکبر ہونا لوگوں پرظاہر کیا جائے۔ اس سلسلہ میں 2012ء میں سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس کے لیے سیدّ محمد عبداللہ شاہؒ کا مزار پاک فقر کا مرکز قرار دے دیا گیا۔
سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے حضرت سخی سلطان محمد عبداللہ شاہؒ کے مزار پاک کو دوبارہ تعمیر کروایااورسیدّ محمد عبداللہ شاہؒ کے حضور التجا کی کہ اپنے فیض کو عوام الناس کے لیے جاری کردیں۔میرے مرشد کریم سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس کی دعا پر سیدّ محمد عبداللہ شاہؒ نے اپنے مزار پر انوار سے فیض کے چشمے جاری کر دیے۔ 2012ء سے لے کر 2016ء تک آپؒ کا مزار پاک ہی فقر کا مرکز رہا۔ اس کے بعد سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کو فقرِ محمدیؐ کے لیے اُن کی خدمات کے پیشِ نظر’’فقرکا مرکز‘‘ قرار دے دیا گیا۔تصنیف ’’سلطان العاشقین‘‘ میں درج ہے:
عرس سیدّ محمد عبداللہ شاہؒ 2016ء کے اختتام پر سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس 24 اکتوبر 2016ء کو لاہور واپسی کے لیے دربار سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیدّ محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانیؒ پر الوادعی سلام کے لیے حاضر ہوئے تو وہاں تمام مشائخ سروری قادری موجود تھے۔ انہوں نے آپ مدظلہ الاقدس کو مبارکباد دی اور فرمایا ’’مجلسِ محمدیؐ سے اور سیدّنا غوث الاعظمؓ سے منظوری ہو چکی ہے کہ بطور طالبِ مولیٰ اور تلقین و ارشاد کی ذمہ داریاں آپ نے جس صدق، خلوص، محنت اور لگن سے نبھائی ہیں آپ واقعی عاشقوں کے سلطان ہیں اور آج سے آپ ہی ’مرکزِفقر‘ ہیں۔ آپ کی ذات فقر کا مرکز ہے۔ آپ ظاہری طور پر بھی مرکزِفقر تعمیر کریں ۔(سلطان العاشقین)
آپ مدظلہ الاقدس نے اس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے مسجدِزہراؓ و خانقاہ سلطان العاشقین کی تعمیر کا آغاز فرمایا اوراب اس کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے۔ تمام طالبانِ مولیٰ کو دعوت ہے کہ فقر کا فیض حاصل کرنے کے لیے خانقاہ سلطان العاشقین ضرور تشریف لائیں۔
استفادہ کتب:
۱۔مجتبیٰ آخر زمانی؛ تصنیفِ لطیف سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس
۲۔کلام مشائخ سروری قادری؛ تحقیق و ترتیب سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس
۳۔ سلطان العاشقین؛ ناشر سلطان الفقر پبلیکیشنز
![](https://www.mahnama-sultan-ul-faqr-lahore.com/wp-content/uploads/2025/02/Pir-Bahadur-Shah-Ki-Shan-Aur-Muntaqil-Markaz-e-faqr.2.jpg)