قاصد ِروم Qasid e Room

Spread the love

5/5 - (3 votes)

قاصدِ روم Qasid e Room

مراسلہ: سجاول ملک سروری قادری

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہٗ کے عہدِخلافت میں قیصرِروم نے اپنا سفیر مدینہ منورہ میں بھیجا۔ قاصد نے دارالخلافہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں پہنچ کر لوگوں سے خلیفۂ وقت کے محل کا پوچھا کہ وہ کہاں ہے تاکہ میں اپنا مال و اسباب وہاں تک پہنچائوں۔ لوگوں نے کہا ہمارے بادشاہ کا کوئی محل نہیں۔ امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ کا محل تو ان کی جان پاک ہے جو اللہ تعالیٰ کے تعلقِ خاص اور تجلیاتِ قرب سے منور ہو رہی ہے جس نے انہیں سارے جہان کے شاہی محلات سے مستغنی کر دیا ہے۔ قاصدِروم نے دل میں سوچا کہ یہ کیسا بادشاہ ہے جو عام لوگوں میں رہتا ہے، اس کا کوئی حفاظتی دستہ ہے نہ رہنے کے لیے کوئی عالیشان محل۔ راستے میں ایک اعرابی خاتون سے خلیفہ کا پتہ پوچھا تو اس نے بتایا کہ آپ رضی اللہ عنہٗ قبرستان کے پاس ایک درخت کے نیچے آرام فرما رہے ہیں۔ قاصد جب وہاں پہنچا تو اس نے دیکھا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ بے خوف و خطر زمین پر آرام فرما رہے ہیں۔ نہ تخت و تاج پاس ہے اور نہ ہی فوج و لشکر۔ قریب پہنچ کر جب اس نے آپؓ کے چہرئہ مبارک کی زیارت کی تو آپؓ کی ہیبت سے کانپنے لگا اور اپنے دل میں کہنے لگا ـــ’’میں نے بڑے بڑے بادشاہوں کو دیکھا ہے اور ایک عمر تک سلطانوںکا ہم نشین رہا ہوں مجھے کبھی کسی سے خوف تک محسوس نہیں ہوا۔ معلوم نہیں اس شخص کی ہیبت سے میرے اوسان کیوں خطا ہو گئے ہیں۔ اس سوئے ہوئے اکیلے آدمی کو دیکھ کر میرا جسم کانپ رہا ہے۔ اس مردِ گدڑی پوش کی ہیبت نے تو میرے ہوش اڑا دیئے ہیں۔ یہ شخص بغیر کسی ہتھیار کے اور بغیر کسی فوجی پہرہ کے زمین پر اکیلا سویا ہوا ہے۔ مجھ پر ایسا لرزہ طاری ہے کہ اگر مجھے سات جسم اور عطا ہو جائیں تو اس لرزہ کا تحمل نہ کر سکیں۔‘‘ 

پھر وہ دل میں یہ سوچنے لگا کہ یہ رعب و ہیبت اس گدڑی پوش کی نہیں ہے دراصل یہ اللہ کی ہیبت ہے کیونکہ اس گدڑی پوش بادشاہ کا قلب اللہ کے قرب اور معیتِ خاصہ سے مشرف ہے۔ پس یہ اسی معیتِ حق کا رعب و جلال ہے جو اس مردِ حق کے چہرہ سے نمایاں ہو رہا ہے۔

قاصد انہیں سوچوں میں کھویا ہوا تھا کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہٗ کی آنکھ کھل گئی۔ قاصدِروم نے آگے بڑھ کر بڑے ادب کے ساتھ حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ کو سلام کیا۔ آپؓ نے نہایت شفقت سے سلام کا جواب دیا، قاصد کو اپنے باس بٹھا کر تسلی دی اور قیصرِ روم کا پیغام لینے کے بعد آپؓ اس کے ساتھ معرفت کی باتیں کرتے رہے۔ قاصدِ روم آپؓ کے اخلاقِ حسنہ اور سادگی سے اس قدر متاثر ہوا کہ اس کے دل سے کفر و شرک کا زنگ دور ہو گیا۔ یہ قاصد حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ کی صحبت کے فیض سے مشرف بہ اسلام ہو کر باطنی دولت سے مالا مال ہو گیا۔

مولانا رومؒ فرماتے ہیں ’’جو اللہ سے ڈرتا ہے اور تقویٰ اختیار کرتا ہے اس سے جن اور انسان سب ڈرتے ہیں اور جو بھی اس کی طرف دیکھے گا اس پر اس مردِ حق کی ہیبت غالب ہوگی۔‘‘

درس:

جو لوگ اللہ تعالیٰ کے احکامات کی پیروی کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں ان کا مقام و مرتبہ بلند فرما دیتا ہے۔

 
 

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں