Alif | الف

Spread the love

5/5 - (1 vote)

 الف(Alif) 

 3رمضان المبارک ۔یومِ وصال سیدّنا بی بی فاطمتہ الزہرا رضی اللہ عنہا 

شہزادیٔ عالم، دخترِ رسولِ مقبولؐ، ہمسرِ علیؓ، مادرِ حسنین کریمینؓ، خاتونِ محشر، خاتونِ جنت، سیدّۃالنسا حضرت بی بی فاطمتہ الزہرا رضی اللہ عنہا کی ولادت بعثتِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے تقریباً پانچ سال قبل 20جمادی الثانی کو مکہ مکرمہ میں ہوئی۔ آپ رضی اللہ عنہا کا اسمِ گرامی ’فاطمہ‘ ہے جس کا مطلب ہے نارِ جہنم سے بچانے والی۔

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بچپن سے ہی نہایت ذہین، فطین اور تنہائی پسند طبیعت کی مالک تھیں۔ وقتاً فوقتاً نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اور حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا سے ایسے سوالات پوچھتی تھیں جن سے آپ رضی اللہ عنہا کی ذہانت و فطانت اور اللہ کی طرف رغبت کا اظہار ہوتا تھا۔ ایک روز سیدّہ فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا نے بڑی معصومیت سے اپنی والدہ حضرت خدیجۃالکبریٰ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا ’’ہم جس خدا کی عبادت کرتے ہیں کیا اُسے دیکھ بھی سکتے ہیں؟ ‘‘یعنی اپنے ربّ کی معرفت کی جستجو بچپن ہی سے آپ رضی اللہ عنہا کے رگ و پے میں رچی بسی تھی۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم وجہ تخلیقِ کائنات اور اللہ کی محبوب ترین ہستی ہیں جبکہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی محبوب ترین ہستی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اپنی خوشنودی، رضا اور ناراضی کو اپنی پیاری بیٹی کی خوشنودی، رضا اور ناراضی سے مشروط کردیا اور فرمایا:
فاطمہؓ میرا ٹکڑا ہے جس نے اس کو غضبناک کیا اس نے مجھ کو غضبناک کیا۔(صحیح بخاری، متفق علیہ)

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی عمر مبارک جب 15سال کی ہوئی تو آپ رضی اللہ عنہا کی والدہ ماجدہ حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کا انتقال ہو گیا۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنی شہزادی کی تربیت خالص درویشانہ اور فقیرانہ ماحول میں فرمائی۔ یہی وجہ تھی کہ آپؓ فقر کی تمام منازل ابتدائی عمر میں ہی طے فرما چکی تھیں۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی ظاہری زندگی بھی بے مثال تھی اور آپ رضی اللہ عنہا کا باطنی مقام بھی بہت اعلیٰ و ارفع ہے۔ آپؓ کے اُس مقام سے کم ہی لوگ آگاہ ہیں۔ آپؓ کا شمار اُن باعزت و باوقار ہستیوں میں ہوتا ہے جن کو ’’سلطان الفقر‘‘ ہونے کا اعزاز حاصل ہے جو تمام اولیا کرام میں سب سے ممتاز ہیں اور ان کا قدم تمام اولیا اللہ، غوث و قطب کے سر پر ہے۔ ان ہستیوں کی تعداد سات ہے۔ ان سات ارواح میں سے جو روح حالتِ بشریت میں سب سے پہلے اس دنیا میں ظاہر ہوئی وہ خاتونِ جنت حضرت بی بی فاطمہ (رضی اللہ عنہا) کی روح مبارک ہے۔ امانتِ الٰہیہ کی پہلی وارث کو حاصل یہ شرف تمام مومن خواتین کے سر پر تاج کی طرح ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے نعمتِ فقر کی وجہ سے سیدّہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے متعلق فرمایا’’فاطمہؓ مجھ سے ہے۔‘‘ (متفق علیہ) 

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام سے بے حدمحبت فرماتی تھیں۔ آپؓ کو حضور علیہ الصلوٰۃو السلام کی جدائی کا بہت صدمہ ہوا۔ تمام کتبِ سیرت متفق ہیں کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے وصال کے بعد کسی نے سیدّہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو مسکراتے ہوئے نہیں دیکھا۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی رحلت کے بعد آپؓ کو اتنا صدمہ ہوا کہ آپ ؓ بھی زیادہ عرصہ حیات نہ رہ سکیں اور3رمضان المبارک 11ہجری کو 29سال کی عمر میں ظاہری دنیا سے پردہ فرما گئیں۔

 

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں