Alif-mahnama-sultanulfaqr-magazine

alif | الف


5/5 - (4 votes)

الف-Alif

سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒ

Alif۔سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒ یکم جمادی الثانی 1039ھ (17جنوری1630)بروز جمعرات بوقتِ فجر شاہجہان کے عہدِحکومت میں قصبہ شور کوٹ ضلع جھنگ میں پیدا ہوئے اور تریسٹھ سال کی عمر میں یکم جمادی الثانی1102ھ(1مارچ 1691) بروز جمعرات بوقتِ عصر وصال فرمایا۔آپؒ کا عرس مبارک ہر سال جمادی الثانی کی پہلی جمعرات کو منایا جاتا ہے۔

آپؒ ایک مادرذاد ولیٔ کامل تھے ۔ آپؒ کی والدہ ماجدہ بی بی راستی رحمتہ اللہ علیہا کو نہ صرف آپؒ کی ولادت کی خوشخبری دی گئی بلکہ پیدا ہونے والے بچے کے نام سے بھی آگاہ کر دیا گیا تھااس لیے بحکمِ خداوندی ’’باھوُ‘‘ نام رکھا گیا۔آپؒ نے کسی قسم کا کتابی اور ظاہری علم حاصل نہیں کیااس کے باوجود علمِ حضوری کے باعث آپؒ نے ایک سو چالیس (140)کتب تصنیف فرمائیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے باطنی طور پر اپنے دستِ اقدس پر بیعت فرمایا ، اپنا فرزند قرار دیا اور خلقتِ خدا کو محض اللہ کی خاطر تلقین کرنے کی اجازت عطا فرمائی۔ظاہری بیعت دہلی میں سیدّ عبد الرحمن جیلانی دہلویؒ کے دستِ مبارک پر کی۔آپؒ کی ساری زندگی قریہ قریہ شہر شہر گھوم پھر کر طالبانِ مولیٰ کو تلاش کرکے ان کو واصل باللہ کرنے میں گزری۔تمام دنیا خصوصاً فقرا اور اولیا میں حضرت سخی سلطان باھوؒ ’’سلطان العارفین‘‘ کے لقب سے مشہور ہیں اور آپؒ مرتبہ ’’سلطان الفقر ‘‘ پر فائز ہیں۔سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒ کی تعلیمات تزکیۂ نفس کے ذریعے معرفتِ الٰہی حاصل کرنے اور مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تک رسائی پر مرکوز ہیں۔آپؒ کے مطابق ان اعلیٰ ترین باطنی مقامات تک رسائی کے لیے مرشد کامل اکمل کے دستِ اقدس پر بیعت ہو کر ذکر و تصور اسمِ اللہ ذات اور مشق مرقوم وجودیہ حاصل کرنا ضروری ہے کیونکہ مرشد صاحبِ تصرف فنا فی اللہ بقا با للہ فقیر ہوتا ہے ۔ آپؒ کے نزدیک ’’جو مرشد طالبِ صادق کو پہلے ہی روز دیدارِ الٰہی سے نہیں نوازتا وہ تلقین و ارشاد کے لائق ہی نہیں ۔‘‘ (نور الہدیٰ کلاں)

آپؒ کا یہ ارشاد سینہ بہ سینہ منتقل ہوتا آیا ہے کہ آخری زمانہ میں جب گمراہی عام ہو گی تو آپؒ کی تعلیمات روشنی کا مینار ہوں گی اور آپؒکی تعلیمات کو لے کر کھڑا ہونے والا کوئی فرد لوگوں کی ہدایت کاموجب بنے گا اور اس کو آپؒ کی روحانی راہنمائی حاصل ہوگی۔آپؒ کا یہ فرمان بلاشبہ آپؒ کے حقیقی و روحانی وارث اور آپ ؒ کے سلسلہ سروری قادری کے اکتیسویں امام سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس پر صادق آتا ہے۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے جس طرح سلطان باھوؒ کی تعلیماتِ فقر کو دنیا بھر میں عام کیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ آپ مدظلہ الاقدس نے سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒ کی فارسی کتب کے بیک وقت اردواور انگریزی تراجم شائع کروائے۔ حضرت سخی سلطان باھوؒ کے پنجابی ابیات پر سترہ سال کی تحقیق کے بعد ایک جامع کتاب’’ابیاتِ باھوؒ کامل‘‘ شائع کروائی ۔ نہ صرف یہ بلکہ ایک ایک بیت کی مفصل شرح کا سلسلہ بھی شروع کیا ۔ سلطان باھوؒ کے بعد آنے والے تمام مشائخ سروری قادری کی ترتیب ، تعلیمات اور سوانح حیات کو پہلی مرتبہ کتابی شکل میں ’’مجتبیٰ آخر زمانی‘‘ کے نام سے شائع کیا۔ سلطان باھوؒ کے فرمان کے عین مطابق آپؒ کے حقیقی و روحانی وارث سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے کتب، رسائل، سوشل میڈیا، ویب سائٹس ، شارٹ ویڈیوزغرض ہر ذریعہ ابلاغ پر آپؒ کی تعلیماتِ فقر کو عام کرکے آپؒ کے فرمان کو زندگی بخش دی ہے۔

Alif 

 

اپنا تبصرہ بھیجیں