گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں۔ حکایتِ رومیؒ – Gaya Waqt Phir Haath Nehin Aata


4.7/5 - (23 votes)

گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں۔ حکایتِ رومیؒ  
 Gaya Waqt Phir Haath Nehin Aata

ایک شکاری نے کنڈی میں گوشت کی بوٹی لگا کر دریا میں پھینکی۔ ایک مچھلی اسے کھانے دوڑی۔ وہیں ایک بڑی مچھلی نے اسے روکااور کہا:
’’ اسے منہ نہ لگانا، اس کے اندر ایک چھپا ہوا کانٹا ہے جو تجھے نظر نہیں آرہا۔ بوٹی کھاتے ہی وہ کانٹا تیرے حلق میں چبھ جائے گا، جو ہزار کوششوں کے بعد بھی نہیں نکلے گا۔ تیرے تڑپنے سے باہر بیٹھے شکاری کو اس باریک ڈوری سے خبر ہوجائیگی۔ تو تڑپے گی وہ خوش ہوگا، اس باریک ڈور کے ذریعے تجھے باہر نکالے گا، چھری سے تیرے ٹکڑے کریگا، مرچ مصالحہ لگا کر آگ پر اُبلتے تیل میں تجھے پکائے گا۔ 10، 10 انگلیوں والے انسان 32، 32 دانتوں سے چبا چبا کر تجھے کھائیں گے۔ یہ تیرا انجام ہوگا۔‘‘

بڑی مچھلی یہ کہہ کر چلی گئی۔ چھوٹی مچھلی نے دریا میں تحقیق شروع کردی، نہ شکاری، نہ آگ، نہ کھولتا تیل، نہ مرچ مصالحہ، نہ دس دس انگلیوں اور بتیس بتیس دانتوں والے انسان، کچھ بھی نہیں تھا۔ چھوٹی مچھلی کہنے لگی:
’’ یہ بڑی مچھلی ان پڑھ جاہل، پتھر کے زمانے کی باتیں کرنیوالی، کوئی حقیقت نہیں اس کی باتوں میں۔ میں نے خود تحقیق کی ہے۔ اس کی بتائی ہوئی کسی بات میں بھی سچائی نہیں۔ میرا ذاتی مشاہدہ ہے، وہ ایسے ہی سنی سنائی نام نہاد غیب کی باتوں پر یقین کیے بیٹھی ہے، اس ماڈرن سائنسی دور میں بھی پرانے فرسودہ نظریات لیے ہوئے ہے۔‘‘

چنانچہ اس نے اپنے ذاتی مشاہدے کی بنیاد پر بوٹی کو منہ میں ڈالا، کانٹا چبھا، مچھلی تڑپی، شکاری نے ڈور کھینچ کر باہر نکالا، آگے بڑی مچھلی کے بتائے ہوئے سارے حالات سامنے آگئے۔

انبیا کرام علیہم السلام نے انسانوں کو موت کا کانٹا چبھنے کے بعد پیش آنے والے غیب کے سارے حالات و واقعات تفصیل سے بتا دیئے ہیں۔ بڑی مچھلی کی طرح کے عقلمند انسانوں نے انبیا کرام کی باتوں کو مان کر زندگی گزارنا شروع کردی۔ چھوٹی مچھلی جیسے نظریات رکھنے والے انبیا کا راستہ چھوڑ کر اپنی ظاہری تحقیق کے راستہ پر چل رہے ہیں۔موت کا کانٹا چبھنے کے بعد سارے حالات سامنے آجائیں گے۔

مچھلی پانی سے نکلی واپس نہ گئی، انسان دنیا سے گیا واپس نہ آیا،بس یہی وقت ہے اگر سمجھ گئے تو۔۔۔۔

بقول شاعر:

آج لے انؐ کی پناہ آج مدد مانگ انؐ سے
پھر نہ مانیں گے قیامت میں اگر مان گیا

قارئین کرام! یہ زندگی ہمارے پاس اللہ ربّ العزت کی امانت ہے۔ ایک معینہ مدت میں دنیا، خواہشاتِ دنیا، نفس اور شیطان سے بچتے ہوئے اس امتحان گاہ سے گزرنا اور کامیاب ہونا ہے۔ اگر اس زندگی کو ظاہری کھیل تماشے میں گزار دیا اور اللہ اور اس کے رسولؐ کے بتائے ہوئے طریقوں پر عمل پیرا نہ ہوئے تو کل روزِ قیامت سوائے ندامت کے کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔ 


10 تبصرے “گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں۔ حکایتِ رومیؒ – Gaya Waqt Phir Haath Nehin Aata

  1. آج لے انؐ کی پناہ آج مدد مانگ انؐ سے
    پھر نہ مانیں گے قیامت میں اگر مان گیا

  2. ماشاءاللہ بہت ہی خوبصورت حکایت۔اللہ تعالی ہمیں اس سے سبق حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

  3. یہ زندگی ہمارے پاس اللہ ربّ العزت کی امانت ہے۔ ایک معینہ مدت میں دنیا، خواہشاتِ دنیا، نفس اور شیطان سے بچتے ہوئے اس امتحان گاہ سے گزرنا اور کامیاب ہونا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں