قربِ دیدار | Qurb e Deedar


Rate this post

قربِ دیدار

مرشد کامل وہ ہے جو پہلے ہی روز طالب کو تصور اسم اللہ ذات سے مرتبہ ٔ نور فی اللہ میں غرق کر کے دیدارِ الٰہی اور حضوری سے مشرف کر دیتا ہے تا کہ اسے ریاضت، خلوت اور چلہ کشی کی ضرورت نہ رہے۔ اہل ِ حضور لایحتاج کو کیا ضرورت کہ وہ دعوت اور ورد و وظائف میں مشغول رہیں۔انہیں ذکر، فکر، مراقبہ، مکاشفہ، محاسبہ اور مجادلہ کی حاجت نہیں ہوتی کیونکہ انہیں عین العین کا مرتبہ حاصل ہوتا ہے۔ چونکہ میں حضرت آدم علیہ السلام کی نسل ِ اصل سے ہوں اور اصل نورِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ہے اس لیے میں معرفت ِتوحید اور قرب و دیدارِ الٰہی سے مشرف ہوں۔ یہ دونوں مراتب ِ عظیم میرے ہمراہ اور اس بات کے گواہ ہیں کہ میں اللہ کا منظورِ نظر ہوں اور میرے دل و نگاہ دیدارِ الٰہی سے مشرف ہیں۔ یہ مراتب علما، اولیا، ولی اللہ اور فقیر فی اللہ کے ہیں۔ فَضْلٌ مِّنْ ذَالِکَ ط    ترجمہ: یہ مجھ پر اللہ کا خاص فضل ہے۔
ہاں! یہ یقینی امر ہے کہ درجات ظاہری مراتب ہوتے ہیں۔ باطنی مراتب تصور اسم اللہ ذات سے حاصل ہوتے ہیں۔ ورد و وظائف، تلاوت، تقویٰ، طاعت، توفیق، ذکر، فکر، مراقبہ، مکاشفہ، محاسبہ، مجادلہ، کشف کرامات، ریاضت، مجاہدہ، خلوت، گوشہ نشینی، اور حجروں میں بیٹھ کر چلہ کاٹنا یہ سب (ظاہری) عبادات ہیں۔ علم ِ ملاقات ہی اصل صراطِ مستقیم ہے۔ نیک اعمال جن کا مقصد محض ثواب کا حصول ہو‘ اللہ کے مقربین کے نزدیک توحید و معرفت سے دوری اور مکمل حجاب ہیں۔ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ہے:
حَسَنَاتُ الْاَبْرَارِ سَیِّئَاتُ الْمُقَرَّبِیْنَ   
ترجمہ: نیکوکاروں کی نیکیاں مقربین کے نزدیک گناہ ہیں۔
ارشادِ خدا وندی ہے:
  وَ اذْکُرْ رَّبَّکَ اِذَا نَسِیْتَ ط  (الکہف۔24)
ترجمہ: اپنے ربّ کا ذکر کر جب تو (اللہ کے سوا سب کچھ) بھول جائے۔
طالب مولیٰ جب غرق فی اللہ ہو جاتا ہے تو مخلوق کو بالکل بھول جاتا ہے۔ چنانچہ ذکر ِ مذکور بھی مخلوق ہے۔ ظاہری عبادات کا تعلق درجات سے ہے اور یہ مخلوق کی نظر میں پسندیدہ ہیں لیکن خالق کی نظر باطن پر ہوتی ہے۔ حدیث قدسی ہے:
اِنَّ اللّٰہَ لَایَنْظُرُ اِلٰی صُوَرِکُمْ وَلَا یَنْظُرُ اِلٰی اِعْمَالِکُمْ وَلٰکِنْ یَّنْظُرُ فِیْ قُلُوْبِکُمْ وَنِیَّاتِکُمْ 
ترجمہ: ’’بے شک اللہ نہ تو تمہاری صورتوں کو دیکھتا ہے اور نہ ہی تمہارے اعمال کو بلکہ وہ تمہارے قلوب اور نیتوں کو دیکھتا ہے۔
بیت

نور با دیدار شد دلدار شد
مغز سر بیدار شد ہر بار شد

ترجمہ: طالب ِ مولیٰ جب بھی دیدار الٰہی میں غرق ہوتا ہے تو ہر بار اسے نورِ دیدار سے دلداری اور مغز بیداری کی نعمت حاصل ہوتی ہے۔

جان و دل چیست معنی حق ز نور
دل ہمہ چون نور شد گردد حضور

ترجمہ: جان و دل کی حقیقت نورِ حق کے سوا اور کیا ہے؟ دل جب مکمل نور ہو جاتا ہے تو اسے حضوری نصیب ہو جاتی ہے۔

شرح طالب

طالب کی شرح یہ ہے کہ طالب کے چار حروف ہیں۔ ط، ا، ل، ب۔ حرف ’ط‘ سے مراد یہ کہ طالب طمع ٔ نفس اور طاعت ِ ریا کو تین طلاق دے کر ایک ہی لمحہ میں اطاعت کے تمام مقامات طے کر لیتا ہے لیکن اس کے لیے طالب کو وسیع حوصلہ،مستی میں ہوشیار اور نیند میں بیدار رہنا چاہیے تاکہ وہ نورِ دیدار سے دائمی مشرف ہو سکے۔ ایسا طالب علم میں عالم اور فیض میں فاضل ہوتا ہے ورنہ ہزارہا جاہلوں کو ایک ہی نگاہ سے دیوانہ و مجنون بنانا کچھ مشکل کام نہیں۔ حرف ’ا‘ سے مراد اللہ کے سوا اور کسی کی محبت دل میں نہیں رکھتا اور مخلوق سے بے نیاز ہو جاتا ہے۔ نیز حرف الف سے ارادۂ صادق رکھنے والا صاحب ِ تصدیق اور طالب ِ تحقیق ہوتا ہے۔ حرف ’ل‘ سے مراد لایحتاج اور لائق ِ دیدارِ پروردگار ہوتا ہے اور حرف ’ب‘ سے مراد باادب، باوفا، دل صفا، باحیا اور راہِ خدا میں مال خرچ کرنے والا عارف باللہ باوصال ہوتا ہے۔

شرح مرشد

مرشد کے بھی چار حروف ہیں م، ر، ش، د۔ حرف ’م‘ سے مراد مومن ہے جس کے متعلق حدیث مبارکہ میں فرمایا گیا:
اَلْمُؤْمِنُ مِرْآۃُ الْمُؤْمِنْ 
ترجمہ: مومن ، مومن کا آئینہ ہے۔
مرشد کامل مواحد، ربّ العالمین کے اسرار کا محرم، شفیق ومہربان، طالب کو اپنی نگاہِ کامل سے انبیا  کی مجلس کی حضوری میں پہنچانے والا اور کون ومکان کی جمعیت جاودانی بخشنے والا ہوتا ہے۔
بیت

ہیچ نفسی نیست کز آئینہ رو پنہان کند
دل چو روشن شد کتابی دفتری درکار نیست

ترجمہ: ایسا کوئی بھی نہیں جو اپنا چہرہ آئینہ سے چھپا سکے۔ دل جب روشن ہوجاتا ہے تو اسے مطالعہ ٔ کتاب کی ضرورت نہیں رہتی۔
حرف ’ر‘ سے مراد دنیا و عقبیٰ کی جانب راغب نہیں ہوتا اور اللہ کی رضا اور تقدیر پر راضی رہتا ہے۔ حرف ’ش‘ سے مراد شہبازِ لامکانی، نورِ قدرت اسرار سبحانی ہوتا ہے۔ حرف ’د‘ سے مراد یہ کہ اس کا دل توحید کے دریا میں مستغرق رہتا ہے اور وہ جناب سرورِ کائنات حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مجلس میں دائمی حضوری سے مشرف رہتا ہے۔
اے جانِ عزیز! جاننا چاہیے کہ طالب ِصادق جان سے بھی زیادہ پیارا اور عزیز ہوتا ہے جبکہ جھوٹا اور جاسوس طالب جان کا دشمن مثل ِ شیطان ہے بلکہ شیطان سے بھی بدتر کیونکہ شیطان تو لاحول پڑھنے سے بھاگ جاتا ہے لیکن طالب ِکاذب سو بار لاحول پڑھنے سے بھی نہیں جاتا بلکہ جان لینے کے درپے رہتا ہے۔  بیت:

باھوؒ گر طالب صادق چو مرشد راز بر
می رساند طالبان را با نظر

ترجمہ: اگر طالب صادق صاحب ِ راز مرشد تک پہنچ جائے تو مر شد ایک ہی نگاہ سے اسے راز (اللہ) تک پہنچا دیتاہے۔
جان لے کہ عز و جاہِ دنیا کا طالب ذلیل، محجوب، مخنث اور بے مقصود ہے۔ طالب ِ عقبیٰ مجذوب و مردود ہے۔ طالب ِ مولیٰ محبوب ہوتا ہے اس کی عاقبت محمود ہے۔ جو طالب نورِ ذات کی معرفت اور عین بعین دیدار اور قرب سے مشرف ہوتا ہے وہ قاضی بن کر ہمیشہ اپنے نفس کو حساب گاہ میں کھڑا کر کے اس کا محاسبہ کرتا رہتا ہے۔ شریعت کی روسے اللہ کے قربِ دیدار کے دو گواہ ہیں۔ ایک بے مثال نظر و نگاہ اور دوسرا قوتِ توفیق سے ازلی آگاہی۔ یہ دونوں طالب کو ہمیشہ اللہ کے حفظ و امان میں رکھتے ہیں۔ 
 ابیات

علم را در درس دیدارش بجو
آنچہ بینی بازبان ہرگز مگو

ترجمہ:جو بھی علم تو حاصل کرے اس میں دیدارِ الٰہی کو تلاش کر۔ پھر جو مشاہدہ آنکھ کو نصیب ہو وہ زبان سے بیان نہ کر۔

علم را در درس دیدارش بخوان
ہر کہ روشن میشود عین العیان

ترجمہ: درسِ دیدارِ الٰہی کے ذریعے علم ِ حقیقی حاصل کر۔ پھر جو بھی تجھ پر روشن ہو اس کا عین العیان مشاہدہ کر۔

نیست آنجائی مطالعہ قیل و قال
باجمعیت غرق فی اللہ در وصال

ترجمہ:وصال کے سمندر میں جمعیت کے ساتھ غرق فی اللہ ہو جا۔ وہاں قیل و قال اور مطالعہ کی کوئی حاجت نہیں۔ 

علم الفؔ و الفتش حق راز بس
آنچہ خوانی غیر حق باطل ہوس

ترجمہ: حق کے راز تک پہنچنے کے لیے علم ِ الف (اسم اللہ ذات) اور اللہ کی الفت کافی ہے۔ اس کے علاوہ تو جو بھی مطالعہ کرے وہ باطل ہوس ہے۔

علم از ذکر است یا ذکر از علم
علم ذکر و تفرقہ سر درد غم

ترجمہ: علم سے ذکر حاصل کر یا ذکر سے علم۔ یہ دونوں (عاشق کے لیے) تفرقہ، سردرد اور غم کا باعث ہیں۔ 

ہر دو را بگذار رو در غرق نور
تاشوی عارف خدا فقرش حضور

ترجمہ: ان دونوں کو چھوڑ کر نور میں غرق ہو جا تاکہ تو عارفِ خدا بن کر فقر کی حضوری حاصل کر لے۔ 

خود پسندان کی شناسد از علم
بی حضوری ذکر ہم خطرات وہم

ترجمہ:خود پسندی میں مبتلا لوگ علم سے بھی کچھ حاصل نہیں کر پاتے اور بے حضوری کے باعث ان کا ذکر بھی انہیں مزید خطرات اور وہمات سے دو چار کر دیتا ہے۔ 

فقیر عارف ذاکر فاضل بہتر ہے یا فقیر فیاض الفضل عالم ِ باطن؟ ظاہری علم سے باطنی وجود، قلب قالب اور  ہفت اندام پاک نہیں ہوتے۔ جس کسی کا ظاہری وجود علم ِ باطنی کے احاطہ ٔقدرت میں ہے اسے ظاہری علم علوم پر از خود دسترس حاصل ہو جاتی ہے۔ وہ چاہے تو نظر کے ساتھ سینہ بسینہ کسی کو علم عطا کر دے یا کسی عالم کو علم بھلا دے کیونکہ عالم ِباطن صاحب ِ معرفت ِ توحید، عین العیان عرفان الحق عارف ہوتا ہے اور ظاہری علما پر غالب ہوتا ہے۔ ظاہری عالم باادب ہوتا ہے اور باطنی عالم فقیر باامر ہوتا ہے۔  قولہٗ تعالیٰ :
وَاللّٰہُ غَالِبٌ عَلٰی اَمْرِہٖٓ (یوسف۔21) 
ترجمہ: اور اللہ اپنے امر پر غالب ہے۔
حدیث:
  اَلْاَمْرُ فَوْقَ الْاَدْبِ 
ترجمہ: امر ادب سے بڑھ کر ہے۔
امر اسم اللہ ذات کے تصور سے حاصل ہوتا ہے اور ادب کا تعلق مراتب ِصفات سے ہے۔ علما کے علم کی روشنی چراغ کی طرح ہے اور فقیر عارف باللہ فنا فی اللہ معرفت و توحید کے آفتاب کی مثل ہے۔ پس چراغ کی کیا مجال کہ وہ آفتاب کے سامنے دم مار سکے۔علم سیم و زر کی مانندہے اور معرفت و توحید کی مثال فولادی تلوار کی ہے۔ جو کام فولادی تلوار سے کیا جا سکتا ہے وہ سیم و زر سے نہیں ہو سکتا۔ عارف باللہ کو ابتدا میں علمائے عامل اور انتہا پر فقیر ِکامل کے مراتب حاصل ہوتے ہیں۔  بیت:

راہ بسیار است مردم را بقرب حق ولی
راہ نزدیکش دل مردم بدست آوردن است

ترجمہ: لوگوں کے لیے قربِ الٰہی تک پہنچنے کے بہت سے راستے ہیں لیکن نزدیک ترین راستہ دل پر اختیار حاصل کرنا ہے۔ 

مصنف رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو دل خطراتِ شیطانی کا گھر ہو اسے قابو کرنا ناقصوں کا کام ہے۔ کشف و کرامات میں پھنسے رہنا ناتمام لوگوں کا کام ہے کیونکہ کشف و کرامات رجوعاتِ خلق کا باعث ہیں اور دنیاوی عزو جاہ معرفت اور قربِ الٰہی سے دور رکھتی ہے۔ نفس کو فنا کر کے روح کی بقا حاصل کرنا اور عین بعین دیدارِ الٰہی میں دائمی مستغرق رہنا مردوں کا کام ہے۔بیت:

حواس جمعیت طلب کن ز فقر
کہ در فقر اللہ نہاد این اثر

ترجمہ: راہِ فقر اختیار کر کے حو اس کی جمعیت کو طلب کر کیونکہ اللہ نے یہ تاثیر فقر میں رکھی ہے۔

جو طالب اپنی ذات کو عین اللہ کے راز میں غرق کرلیتا ہے اسے ظاہری حواس کے ذریعے اللہ کو یاد کرنے کی حاجت نہیں رہتی۔ راہِ باطن میں پختہ و خام، ناقص اور کامل سے باخبر ہونا چاہیے۔ اگر مرشد کامل کسی طالب کی جانب ظاہری یا باطنی توجہ کر کے تعلیم و تلقین کی نظر فرما دے تو وہ طالب سر سے پائوں تک اپنے سارے وجود پر اسم اللہ ذات نقش دیکھتا ہے اور ذکر کی گرمی سے شب و روز جلنے لگتا ہے۔ اگر مرشد چاہے تو اپنی توجہ و نگاہ کے ساتھ اس قسم کے احوال بھی وارد کر سکتا ہے جن میں طالب اپنے وجود پر لازوال تجلیات کی بارش ذرہ وار برستے ہوئے دیکھتا ہے۔ البتہ یہ صرف ابتدائی مراتب ہیں۔ مرشد ناقص سے صرف خامی حاصل ہوتی ہے کیونکہ وہ جاہل اور بے باطن ہوتا ہے، خواہ ظاہر میں عالم فاضل ہی کیوں نہ ہو۔  ابیات

ہر کہ داند می رسیدم دور تر
این ہمہ خامی بتاثیرش نظر

ترجمہ: جو یہ سمجھتا ہے کہ وہ منزل پر پہنچ گیا تو جان لو ابھی وہ منزل سے بہت دور ہے اور اس کا یہ خیال ناقص مرشد کی نگاہ کی خام تاثیر کی وجہ سے ہے۔ 

ہر کہ واصل گشت باقربش حضور
قرب باقربش رساند ذات نور

ترجمہ: جس طالب کو کامل مرشد کے قرب کے ذریعے نورِ ذات کا قرب حاصل ہو جائے اسے اللہ کا وصال حاصل ہو جاتا ہے۔

جو مقامِ قربِ الٰہی پر تحقیقاً پہنچ گیا وہ باتوفیق ہو گیا۔ مرشد کامل طالبوں کو ورد و وظائف اور ذکر فکر میں مشغول نہیں کرتا بلکہ انہیں ایک ہی لمحہ میں مشاہدۂ ذات اور لازوال وصال سے ہمکنار کر کے حضوری تک پہنچا دیتا ہے۔ ذکر و فکر کے ذریعے ان مراتب کو حاصل کرنا انتہائی مشکل ہے لیکن مرشد کامل کی نگاہ کے ذریعے طالبوں کو دست بدست قربِ الٰہی، مجلس ِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری سے مشرف کرنا اور معرفت ِ   اِلَّا اللّٰہ  میں غرق کرنا بہت آسان کام ہے۔ وسیع حوصلے والا عالم فاضل طالب جو مستی و ہوشیاری ہر حالت میں ہوشیار ہو، ہی ذاتِ نور کی حضوری اور دیدار کے لائق ہوتا ہے۔ بیت

باخدا یکتا بود ہمراز نور
الہام بالہام قربش باحضور

ترجمہ: جس کو حضوری کے ذریعے قرب اور الہام کی نعمت حاصل ہوتی ہے وہ اللہ کے ساتھ یکتا ہو کر نورِ الٰہی کا ہمراز بن جاتا ہے۔

یہ مراتب صاحب ِ تصور حضور کو حاصل ہوتے ہیں۔ وہ جس کسی کی بھی صورت کا تصور اسم اللہ ذات کی طے اور تصرف سے کرتا ہے، اسے نور میں لپیٹ کر فقر ِ حقیقی کے تحقیقی مراتب ِ توحید و معرفت عطا کر دیتا ہے اور معرفت اور نورِ ذات میں غرق کر کے مجلس ِمحمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری سے مشرف کر دیتا ہے۔ وہ اللہ کے حکم سے طالب کو کسی بھی مقام پر پہنچا سکتا ہے، چاہے تو مقامِ ازل میں ازل کا تماشا دکھا دے، چاہے تو مقامِ ابد میں ابد کا تماشا دکھا دے یا عرش سے تحت الثریٰ تک، ماہ سے ماہی تک، آسمان و زمین کے کل طبقات، دنیا و عقبیٰ کے تمام مقامات، عقبیٰ میں حورو قصور کا تماشا دکھا دے یا چاہے تو مقامِ معرفت و توحید اور ترک و توکل تک پہنچا دے۔قولہٗ تعالیٰ:
کُلَّ یَوْمٍ ھُوَ فِیْ شَاْنٍ  (الرحمن۔29)
ترجمہ: ہر روز وہ ایک خاص شان میں ہوتا ہے۔
تصور، تصرف، توجہ، تفکر اور نظر کے یہ مراتب طالب کو حاضراتِ اسم اللہ  ذات کے ذریعے حاصل ہوتے ہیں جن سے حاضر ناظر مرشد طالب کو جہاں چاہے لے جا سکتا ہے۔ جان لے کہ مراتب ِ علم میں درجاتِ دنیا اور مراتب ِ ذکر میں رجوعاتِ خلق کی بے شمار رجعتیں اور آفات ہوتی ہیں۔ لیکن طریقہ قادری میں دنیا اور رجوعاتِ خلق کی کوئی رجعت نہیں ہے۔ کامل قادری کی ابتدا و انتہا فنا فی اللہ ہوتی ہے اور وہ لازوال فیض و برکات اور مشاہدۂ وصال کا حامل ہوتا ہے۔ (قادری سلسلہ میں طالب پر) ضرب کلمہ کے خاص الخاص ذکر ِ جہر کی آواز سے ایک ہی لمحہ میں معرفت ِ الٰہی کا راز منکشف ہو جاتا ہے۔ کلمہ کے خاص الخاص ذکر ِ جہر سے درد و شوق پیدا ہوتا ہے جس کے نور سے ذکر کرنے اور ذکر سننے والا بے خود ہو جاتا ہے۔ وہ اسی کیفیت میں ستر دنوں تک رہتا ہے اور ہر روز اس کے وجود سے ستر نفسانی حجاب دور ہوتے ہیں۔ پس کامل قادری کو چلہ اور خلوت جیسے خلل و خطرات سے گزرنے کی کیا حاجت کہ وہ تو ذاتِ الٰہی میں غرق ہوتا ہے۔ قطعہ:

مرشدی توفیق باتوفیق بر
مرشد نامرد طالب سیم و زر

ترجمہ: باتوفیق مرشد طالب کو توفیق تک پہنچا دیتا ہے۔ نامرد مرشد سیم و زر کا طالب ہوتا ہے۔

مرشد ناظر برد حاضر رسولؐ
معرفت توحید باید حق وصول

ترجمہ: ناظر مرشد طالب کو مجلس ِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری میں پہنچا دیتا ہے۔ وصالِ حق کے لیے معرفت ِ توحید ہونی چاہیے۔

(جاری ہے)

 

 

25 تبصرے “قربِ دیدار | Qurb e Deedar

  1. فقر و تصوف میں مرکز مرشد کامل اکمل کی ذات ہوتی ہے

  2. مرشد کامل وہ ہے جو پہلے ہی روز طالب کو تصور اسم اللہ ذات سے مرتبہ ٔ نور فی اللہ میں غرق کر کے دیدارِ الٰہی اور حضوری سے مشرف کر دیتا ہے

  3. سبحان اللہ
    #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #urdublog #spirituality #sufism #faqr #qurb #deedar

  4. ماشائ اللہ
    #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #urdublog #spirituality #sufism #faqr #qurb #deedar

  5. سبحان اللہ
    #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #urdublog #spirituality #sufism #faqr #qurb #deedar

اپنا تبصرہ بھیجیں