سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس عظیم رہنما Sultan-ul-Ashiqeen Sultan Mohammad Najib-ur-Rehman Azeem Leader


4.9/5 - (63 votes)

سلطان العاشقین  حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس عظیم رہنما

 Sultan-ul-Ashiqeen Sultan Mohammad Najib-ur-Rehman Azeem Leader

تحریر: مسز فاطمہ برہان سروری قادری ۔لاہور

تاریخ کے وسیع اوراق پر نظر ڈالی جائے تو ایسے کئی مصلحین اور فاتحین سامنے آتے ہیں جنہوں نے عظیم الشان کارنامے سر انجام دئیے اور اپنی صلاحیتوں اور کامیابیو ں کا لوہا منوایا۔ کئی ایسے بہادر جنگجو گزرے جو اپنی بہادری و شجاعت کی بدولت ہر دلعزیز بن گئے، کئی ایسی   شخصیات گزریں جنہوں نے اپنی انقلابی سوچ سے زیر و زبر کو ہلا کر رکھ دیا، اخلاقی خوبیوں کے داعی بھی منظرِ عام پر آئے، رنگا رنگ مذاہب کی بنیاد ڈالنے والے بھی بکثرت جلوہ گر ہوئے۔ لیکن ایسی سب شخصیات کے کارناموں کا دائرہ محدود ہے اور کسی خاص طبقے یا زمانے کی حد تک ہی رہالیکن وہ عظیم ہستی جن کی زندگی کے جس بھی باب کو اٹھا کر دیکھ لیا جائے چاہے سیاسی ہو یا معاشی، دینی ہو یا روحانی، اخلاقی ہو یا سماجی، انفرادی ہو یا اجتماعی، نجی معاملات یا بین الاقوامی سب میں ان کا کردار بہترین اور مثالی رہا، بلکہ آ ج چودہ سو سال سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود ان کے اثرات انسانوں پر مسلم اور گہرے ہیں۔ یہ عظیم ہستی انسانیت کے علمبردار، عظمت اور وقار کا گوہرِ  نایاب ، دونوں جہاں کے تاجدار حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ہے ۔ 

جو عظیم کارنامے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اپنے دورِ حیات اور آپ ؐ کے اس دنیا سے رخصت ہوجانے کے بعد آپؐ کے صحابہ کرام ؓ نے آپ ؐ کی ظاہری و روحانی تربیت کی بدولت سرانجام دیے وہ رہتی دنیا کے لیے قابلِ تعریف ہیں۔ مصنف مائیکل ہارٹ نے اپنی تصنیف میں تاریخ کے سوعظیم انسانوں کا تذکرہ کیا ہے جس میں اس نے سرِ فہرست نام خاتم النبیین حضرت محمدصلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا درج کیا ہے جس میں وہ آپؐ کی کرشماتی شخصیت اور عظیم رہنما کی حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے لکھتا ہے :

ہم جانتے ہیں کہ ساتویں صدی عیسوی میں عر ب فتوحات کے انسانی تاریخ پر اثرات ہنوز موجود ہیں۔ یہ دینی اور دنیاوی اثرات کا ایسا بے نظیر اشتراک ہے جو میرے خیال میں حضر ت محمدؐ کوانسانی تاریخ میں سب سے زیادہ متاثر کن شخصیت کا درجہ دینے کا جواز بنتا ہے۔ (سو عظیم آدمی )

بلاشبہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام عظیم رہنما اور انسانِ کامل ہیں۔ آپؐ کے بعد رہتی دنیا تک اُسی ذات کو عظیم رہنما کی صورت میں تسلیم کیاجا سکتا ہے جو ’’قدمِ محمدؐ ‘‘ پر ہوگی۔ ہر دور میں انسانیت کی خیر و بھلائی اور رہنمائی کے لیے بحکمِ الٰہی ایسا عظیم رہنما ضرور موجود ہوتا ہے جو قدمِ محمدؐ پر فائز اور نائبِ رسولؐ ہوتا ہے جسے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام امانتِ الٰہیہ یعنی امانتِ فقر کے لیے منتخب فرماتے ہیں۔ موجودہ دور میں نائبِ رسولؐ، حاملِ امانتِ فقر سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس ہیں ۔ آپ مدظلہ الاقدس کا ہر عمل سنتِ مصطفیؐ کا عین نمونہ ہے اور آپ کا ہر قدم ،قدمِ محمدؐ پر ہے۔ 

سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس 19 اگست 1959ء بمطابق14صفر 1379ھ بروز بدھ صبح چار بج کر تیس منٹ کی مبارک و پرسعادت گھڑی بخشن خان تحصیل چشتیاں ضلع بہاولنگر میں پیدا ہوئے۔ والدِمحترم نے نام نجیب الرحمٰن رکھا۔ آپ مدظلہ الاقدس کا چہرہ مبارک بچپن سے ہی نورِ حق سے روشن اور منور تھا۔ آپ مدظلہ الاقدس کے مرشد پاک سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علیؒ بھی فرمایا کرتے تھے ’’ اللہ نے تیرے متھے تے بخت لکھ دتے نیں‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ نے تمہاری پیشانی پر بخت ( تقدیر سعید ) رقم کر دی ہے ۔ (سلطان العاشقین)

آپ مدظلہ الاقدس کی والدہ محترمہ روایت کرتی ہیں کہ آپ مدظلہ الاقدس کے بچپن میں ان کے گھر ایک مجذوب فقیر آیا کرتا تھا۔ ایک مرتبہ وہ گھر آیا اور آپ مدظلہ الاقدس کو دیکھ کرکہنے لگا ’’تیرا یہ بیٹا سردار ہے۔ جہاں اور جس جگہ رہے گا سرداری کرے گا اور اس سے دشمنی اور بغض رکھنے والا ذلت، گمراہی اور بدنامی کا شکار ہو گا اور پریشانی پائے گا۔‘‘(سلطان العاشقین)

اللہ اللہ! کیا خوب شان ہے آپ مدظلہ الاقدس کی کہ بچپن سے ہی آپ مدظلہ الاقدس کی شخصیت میں سرداری کے واضح آثار ظاہر تھے۔ آپ مدظلہ الاقدس عاشقانِ الٰہی کے سردار، امام الوقت اور مرشد کامل ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس کی عظیم شخصیت کو ایک مضمون میں بیان کرنا دریا کو کوزے میں بند کرنے کے مترادف ہے لیکن یہاں قارئین کے لیے آپ مدظلہ الاقدس کی شخصیت کے چند اوصاف بطور عظیم رہنما پیش کیے جا رہے ہیں۔

 فقر و تصوف کی رو سے عظیم رہنما(مرشد کامل) اُسے کہتے ہیں جو اپنے طالبوں کی عین اُسی طرح تربیت فرماتا ہے جس طرح حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے دورِ حیات میں اپنے صحابہ کرامؓ کی تربیت فرمائی تھی۔جیسا کہ حدیثِ مبارکہ ہے :
اَلشَّیْخُ فِیْ قَوْمِہٖ کَنِبِیِّ فِیْ اُمَّتِہٖ 
ترجمہ: مرشد اپنی قوم میں یوں ہوتا ہے جیسے نبی اپنی اُمت میں۔ 

ایک اور حدیث میں بیان ہوا ہے :
میری اُمت کے آخری دور میں ہدایت اسی طرح پہنچے گی جیسے میں تمہارے درمیان پہنچا رہا ہوں۔ (مسلم)

جس طرح حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اُمتِ مسلمہ کی خیر و بھلائی اور ظاہری و باطنی تربیت کے لیے تبلیغ و دعوت اور سلسلہ بیعت کا آغاز فرمایا، آپ مدظلہ الاقدس نے بھی بحکمِ الٰہی اور اتباعِ رسولؐ میں باقاعدہ طور پر دعوت و تبلیغ اور اپنے طالبوں کی تربیت کے لیے بیعت کے سلسلہ کا آغاز 14اگست 2005ء (7رجب 1426ھ) کو کیا۔ جس دن سے آپ مدظلہ الاقدس نے تلقین و ارشاد کی مسند سنبھا لی ہے اس دن سے لیکر آج تک آپ مدظلہ الاقدس دعوت و تبلیغ کے عظیم مشن کے لیے ہر لمحہ کوشاں ہیں۔

بقول علامہ اقبالؒ :

ہے وہی تیرے زمانے کا امامِ برحق
جو تجھے حاضر و موجود سے بیزار کرے
دے کے احساسِ زیاں تیرا لہو گرما دے
فقر کی سان چڑھا کر تجھے تلوار کرے 

(ضربِ کلیم)

پرُکشش شخصیت :

عظیم رہنما کی ایک نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ وہ انتہائی پرُکشش اور متاثر کن شخصیت رکھتا ہے، اس کا اپنا ایک منفرداورا (Aura) اور Charisma ہوتاہے کہ بندہ خود بخود اس کی طرف کھنچا چلا آتا ہے۔ اس کے رنگ میں رنگ جانے کی کوشش میں رہتا ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس کی متاثر کن شخصیت پر غور کیا جائے تو وہ اس حقیقت کی عین غماز ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس نے آج تک خود کسی طالب سے تحریک کی ڈیوٹی کرنے کے لیے اصرار نہیں فرمایا بلکہ جتنے بھی مریدین ہیں سب آپ کے قرب کے متمنی رہتے ہیں اور آپ کے قرب کے حصار میں رہنے کی خاطر ہر دَم خود کو خدمتِ مرشد کے لیے پیش کرتے ہیں۔ 

مقصد کا تعین ) CLARITY OF VISION):

حقیقی رہنما وہ ہوتا ہے جو اپنے مقاصد کو لیکر بڑا واضح نقطہ نظر رکھتا ہے اور اپنے مقاصد کو عملی شکل دینے کے لیے تحریک یا سسٹم کی بنیاد رکھتا ہے، اپنے مقاصد کے حصول کے لیے بہترین کارکن منتخب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اپنی تیار کردہ ٹیم میں مشترکہ مقصد کے لیے کام کرنے کے ویژن اور ہمت کواجاگر کرتاہے۔ مقصد کا تعین یا واضح نقطہ نظر (Clear Vision) کی بات کی جائے تو آپ مدظلہ الاقدس نے بڑے واضح انداز میں اپنے مقاصد کا اظہار فرمایا ہے اور ان مقاصد کے حصول کے لیے 23 اکتوبر 2009ء (3ذیقعد 1430ھ) بروز جمعتہ المبارک ’’ تحریک دعوتِ فقر ‘ ‘ کی بنیا د رکھی۔ آپ مدظلہ الاقدس نے جن مقاصد کے حصول کے لیے تحریک دعوتِ فقر کی بنیاد رکھی وہ تحریک کے منشور میں درج ہیں۔

آپ مدظلہ الاقدس نے ایک موقع پر بطور مرشد کامل اپنے فرائض اور مقصد کے متعلق آگاہ کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت سخی سلطان باھوؒ کی تعلیمات کو یکجا کرنااور سلسلہ سروری قادری کے حقیقی مشائخ سے امتِ مسلمہ کو واقف کروانا، مرکزِفقر کو تعمیر کرنا یعنی ایسا مرکزجہاں سے فقرِمحمدیؐ کا فیض لوگوں تک پہنچایا جا سکے، یہ سب آپ مدظلہ الاقدس کے مقاصد میں شامل ہیں۔ اپنی بہترین حکمتِ عملی اور لائحہ عمل کی بدولت آپ مدظلہ الاقدس نے ان مقاصد کو اس قدر بہترین انداز میں حاصل کیا ہے کہ اس کی مثال نہیں ملتی۔ آپ مدظلہ الاقدس نے دعوتِ حق کے فروغ کے لیے جتنے بھی کارنامے سر انجام دئیے تمام کے تمام آپ مدظلہ الاقدس کو موجودہ صدی کا بہترین اور عظیم رہنما ثابت کرتے ہیں۔

صاحبِ بصیرت مجددِدین:

ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا 

حقیقی دینی و روحانی رہنما مجددِ دین ہوتا ہے جو موجودہ زمانے کے جدید تقاضوں کے مطابق دین کی تجدید کرتا ہے۔ مزید برآں حقیقی رہنما اُسے کہتے ہیں جو نہ صرف تجدید ِ دین کے لیے ا پنے دور کی درماندگی کے مرض کی تشخیص کرتا ہے بلکہ اس کا روحانی علاج کر کے طالبوں کو ایک باوقار، باعزت اور باجمعیت قوم میں تبدیل کرتا ہے اور د ین کو حیاتِ نو بخشتا ہے۔ یہ اوصاف جن کا ذکر کیا گیا آپ مدظلہ الاقدس کی شخصیت میں نمایاں ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس نے دین کی حقیقی روح کو زندہ کیا اور تعلیماتِ اسلام کی حقیقی روح سے لوگوں کو واقف کروایا ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس کی انہی کاوشوں کی بدولت آپ کو مجلسِ محمدیؐ سے شبیہہِ غوث الاعظم کا لقب عطا کیا گیا ہے کیونکہ جس طرح سیدّنا غوث الاعظمؓ نے دینِ حنیف کو زندہ کیا اسی طرح آپ مدظلہ الاقدس بھی دن رات اسی جدوجہد میں مصروف ہیں ۔ 

خلفائے راشدین کے دور پر نظر ڈالی جائے یا اولیا اللہ کے زمانے کو دیکھ لیا جائے سب کا ایک ہی مقصد تھا کہ اُمتِ مسلمہ کو بھلائی اور خیر کا راستہ دکھایا جائے اور اپنے دور میں اُٹھنے والے فتنوں اور چیلنجز کا مقابلہ کر کے متلاشیانِ حق کو روحانی تربیت کے لازوال سفر کی جانب ترغیب دلائی جائے۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ کے دورِ خلافت کو دیکھا جائے تو آپ کے دور کا سب سے بڑا فتنہ نبوت کے جھوٹے دعویداروں اور منکرینِ زکوٰۃ کا تھا۔ آپؓ نے بہترین انداز میں ا س فتنہ کا خاتمہ کیا۔ حضرت عمر ؓ کے دور کو دیکھا جائے تو آپؓ کا دور حکومتی امور کے لحاظ سے بڑا سنہری دور تھا اور آپؓ کے دور میں مسلمانوں کی حکومت دور دراز علاقوں تک پھیل گئی تھی۔ اسی طرح اگر پیرانِ پیر سیدّنا حضرت شیخ عبد القادر جیلانیؓ کے دور پر نظر ڈالی جائے تو آپ کے دور میں فرقہ واریت عروج پر تھی۔ آپؓ نے دینی اور روحانی تربیت کر کے مسلمانوں کو اس فتنہ سے نجات دلائی۔ اس حوالے سے سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی شخصیت کو دیکھا جائے تو آپ مدظلہ الاقدس نے بارہا موجودہ دور کے فتنوں اور باطنی امراض کی تشخیص کی ہے بلکہ اپنے مریدوں کو ان سے محفوظ رہنے کی تلقین بھی کرتے ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس منافقت، نفس پرستی اور ظاہر پرستی کو موجودہ دور کا سب سے بڑا فتنہ قرار دیتے ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس امراضِ نفسانی (نفسانی خواہشات) سے محفوظ رہنے کے لیے روحانی تربیت کی دعوت دیتے ہیں اور اسمِ اللہ ذات کے فیض سے دلوں کو روشن اور منور فرماتے ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس نے نفس پرستی کے اس دور میں حضرت سخی سلطان باھوؒ کی تعلیمات کوپوری دنیا میں حقیقی معنوں میں متعارف کروا کر اُمتِ مسلمہ پر احسانِ عظیم کیا ہے۔ 

دنیا کو ہے اس ’’مہدیٔ برحق ‘‘ کی ضرورت
ہو جس کی نگہ زلزلۂ عالمِ افکار 

آپ مدظلہ الاقدس کے خلیفہ سلطان محمد عبد اللہ اقبال سر وری قادری آپ مدظلہ الاقدس کے عظیم رہنما ہونے کی مسلم حقیقت پر مہر ثبت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے دنیائے فقر و تصوف میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس سے پہلے صوفیا کرام کا طریقہ کار علیحدہ نوعیت کا تھا جس کو ٹریڈیشنل یا روایتی انداز کہا جا سکتا ہے۔ لیکن سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے فیضِ الٰہی کو عام کرنے کے لیے نہ صرف منظم نظام تحریک دعوتِ فقر کی صورت میں قائم کیا ہے بلکہ اسے جدت میں پرو دیا ہے جو ایک مجدد کا خاصہ ہوتا ہے۔ ‘‘

حضرت سخی سلطان با ھوؒ فرماتے ہیں:
جو بھی طالب مجلسِ محمدیؐ میں داخل ہوتا ہے تو اس کے وجود پر چار نظروں کی تاثیر ہوتی ہے۔ حضرت ابو بکر صدیقؓ کی نظر کی تاثیر سے طالبِ مولیٰ کے وجود میں صدق پیدا ہوتا ہے اور کذب و نفاق اس کے وجود سے نکل جاتا ہے۔ حضرت عمر فاروقؓ کی نظر سے طالبِ مولیٰ کے وجود میں عدل اور محاسبہ نفس کی تاثیر پیدا ہوتی ہے اور اس کے وجود سے خطرات اور نفسانی خواہشات مکمل طور پر نکل جاتی ہیں۔ حضرت عثمان غنیؓ کی نظر کی تاثیر سے طالبِ مولیٰ کے وجود میں ادب اور حیا پیدا ہوتے ہیں اور اس کے وجود سے بے ادبی اور بے حیائی نکل جاتی ہے۔ حضرت علیؓ کی نظر سے طالبِ مولیٰ کے وجود میں علم، ہدایت اور فقر پیدا ہوتا ہے اور اس کے وجود سے جہالت اور حب دنیا نکل جاتی ہے۔ (کلید التوحید کلاں)

یہ تاثیر میرے مرشد سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس میں بدرجہ اُتمّ نظر آتی ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس اللہ کی راہ میں جس شان سے مال و جان قربان کرتے ہیں وہ جذبہ دیکھ کر صدیقِ اکبر ؓ کی یاد آتی ہے، آپ کا علمی کمال اور فہم و فراست دیکھ کر حضرت عمر ؓ کی یاد تازہ ہو جاتی ہے، آپ کی سخاوت دیکھ کر حضرت عثمان ؓ کا فیض نظر آتا ہے اور آپ کا فقر دیکھ کر یقین ہو جاتا ہے کہ یہ فقر حضرت علیؓ کا فقر ہے جو کہ سیدّنا غوث الاعظم حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؓ سے ہوتا ہوا حضرت سلطان باھوؒ  تک پہنچا اور آج آپ مدظلہ الاقدس اس کے روحانی وارث ہیں ۔

آپ مدظلہ الاقدس کی شخصیت، کردار اور دینِ حق کی سر بلندی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی بدولت آج یہ بات زبان زدِ عام ہے:
’’اسلام کی اصلی صورت جو آج موجود ہے وہ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی صورت میں ہے ۔ ‘‘

قائدانہ صلاحیتیں:

سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے خلیفہ سلطان محمد احسن علی سروری قادری آپ مدظلہ الاقدس کی قائدانہ صلاحیتوں کے متعلق فرماتے ہیں:
میرے مرشد کامل اکمل سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس بے نظیر قائدانہ صلاحیتوں کے مالک ہیں۔ آپ ایک عظیم لیڈر کی طرح طالب کے اندر خفیہ صلاحیتوں اور خوبیوں کو پہچان کر اس کے مطابق طالب سے ڈیوٹی لیتے اور راہِ فقر پر چلاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنی نگاہِ کامل سے طالب کے اندر مزید نکھار پیدا کرتے ہیں تا کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو مکمل طور پر بروئے کار لے آئے ۔ سلطان العاشقین کی صحبت کا یہ اعجاز ہے کہ طالب بھی اپنے اندر قائدانہ صلا حیتیں محسوس کرنے لگ جاتا ہے ۔ 

بہترین لیڈر ’’لیڈر‘‘ تیار کرنے کی اہلیت رکھتا ہے ۔

رچرڈ نکس اپنی تصنیف ’’لیڈرز‘‘ میں عظیم رہنما کے اوصاف کے متعلق لکھتا ہے :

“What makes the role of the leaders so compellingly interesting is not just its drama, but its importance – its impact.(Leaders)

عظیم رہنما وہ ہوتا ہے جو نہ صرف خود بہترین اور مثالی کردار ادا کرتا ہے بلکہ بہترین لیڈر بھی تیار کرتا ہے تاکہ بوقتِ ضرورت اس کے ماتحت کام کرنے والے اس کے قائم کردہ نظام کو بہترین طریقے سے چلا سکیں اور پوری دنیا میں اس ویژن کی روشنی پھیلا سکیں جسکی شمع ان کے عظیم رہنما نے ان کے قلوب میں روشن کی تھی۔ درحقیقت مثالی رہنما (مرشد کامل) اپنی صفات سے اپنے طالبوں کو متصف کرتا ہے اوران کے نفس کی تربیت کر کے انہیں اس قابل بناتا ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں کا لوہا پوری دنیا میں منوا سکیں اور اس کے جاری کردہ مشن کو عروجِ باکمال تک پہنچا دیں۔ ایسی عظیم لیڈرشپ کی بہترین مثال حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے دورِ حیات میں دیکھنے کو ملتی ہے۔ آپؐ نے اپنے صحابہ کرامؓ کی ایسی تربیت فرمائی کہ انہوں نے اسلام کی روشنی دنیا کے کونے کونے میں پھیلا دی اور اتنی عظیم فتوحات حاصل کیں کہ آج بھی غیر مسلم قوتیں مسلمانوں کے اتحاد سے خوفزدہ ہیں ۔ 

آپ مدظلہ الاقدس کا اپنے مخلص اور باوفا ساتھیوں کی روحانی تربیت کرنا اور ان میں قائدانہ صلاحیتیں اجاگر کرنا اور پھر انہیں ظاہری خلافت کے لیے منتخب کرنااس بات کی دلیل ہے کہ آپ مدظلہ الاقدس کا ہر قدم قد مِ محمدیؐ پر ہے اور آپ کا ہر اندازِ تربیت سنتِ مصطفیؐ کے عین اور مشابہ ہے۔یہ بات کہنے میں کوئی عار نہیں کہ آپ مدظلہ الاقدس کے خلفا بہترین انداز میں اپنے مرشد کریم کا مشن جاری رکھے ہوئے ہیں اور تحریک دعوتِ فقر کے ہر شعبے کو احسن انداز میں چلا رہے ہیں۔ بقول اقبالؒ :

وہی ہے صاحبِ امروز جس نے اپنی ہمت سے
زمانے کے سمندر سے نکالا گوہرِ فردا

(بالِ جبریل)

حقیقی لیڈر اپنے پیروکاروں کے لیے’’رول ماڈل ‘‘ (Role Model) ہوتا ہے:
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے دورِحیات پر نظر ڈالی جائے تو آپؐ نے ہر کام کے عملی مشاہدے کے لیے پہلے خود کو رول ماڈل کے طور پر پیش کیا۔ چاہے معاملہ دعوت و تبلیغ کی سختیاں برداشت کرنے کا تھا یا غزوۂ خندق میں خندق کھودنے کا۔ اگر صحابہ کرامؓ نے بھوک کے باعث جسم پر ایک پتھر باندھا تو آپؐ کی بھوک و پیاس کی شدت کا یہ عالم تھا کہ آپؐ نے دو پتھر باندھے ہوئے تھے۔

سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے آپؐ کے اس وصف کو ہمیشہ بنیاد بنایا چاہے معاملہ ایثار و قربانی کا ہو یا خدمتِ مرشد کا، ہمت و شجاعت کا ہو یا سخاوت اور محنت کا، آپ مدظلہ الاقدس نے ہر لحاظ سے بہترین مثال قائم کی۔ جس روز سے تحریک دعوتِ فقر کی بنیاد رکھی آپ مدظلہ الاقدس کا یہ طریقہ کاررہا ہے کہ آپ نے ہر کام پہلے خود کیا یا اس پر مکمل تحقیق کی پھر اس کام سے متعلقہ ٹیم تشکیل دی اور خود ان کی ظاہری و باطنی تربیت فرمائی تاکہ مریدین اس کام کو بہترین طریقے سے سر انجام دے سکیں اور آگے بڑھا سکیں۔ آپ مدظلہ الاقدس نے حقیقی رہنما ہونے کا حق ادا کیا ہے۔ بقول اقبالؒ :

نگہ بلند، سخن دلنواز، جاں پرسوز
یہی ہے رختِ سفر میرِ کارواں کے لیے

(بال ِ جبریل)

 عام عوام میں رہنا: 

سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس کو مجلسِ محمدیؐ سے شانِ فقر، آفتابِ فقر جیسے عظیم القابات سے نوازا گیا ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس آشنائے رازِ حقیقی، اللہ اور رسولِ اکرمؐ کے مقرب و عاشق ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس امام الوقت، مجددِ دوراں اور قطب الاقطاب ہیں۔ دینِ حق کے لیے آپ نے جو کاوشیں سرانجام دی ہیں ان کی بدولت ہر گزرتے لمحہ کے ساتھ آپ کا باطنی رتبہ بلند و ارفع ہوتا چلا جا رہا ہے۔ اتنا بلند و اعلیٰ رتبہ ہونے کے باوجود عجز و انکساری کا یہ عالم ہے کہ ہمیشہ خود کو عام انسان ہی ظاہر کیا ہے۔ عام عوام میں رہے ہیں اور لوگوں کے غموں اور دکھوں کا مداوا کیا ہے۔ ہر اتوار خانقاہ سلطان العاشقین میں ہر خاص و عام کو اپنی نورانی و روحانی صحبت سے مستفید فرماتے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں اگر دنیا میں کسی کو کوئی حکومتی عہدہ یا کسی قسم کی افسری مل جائے تو دوسرے دن وہ عام لوگوں سے ملنا تو دور گفتگو بھی کرنا پسند نہیں کرتا۔ اس کے برعکس آپ مدظلہ الاقدس کی صحبت سے مستفید ہونے کے لیے دن رات خانقاہ سلطان العاشقین کے دروازے ہر خاص و عام کے لیے کھلے رہتے ہیں۔

جہدِ مسلسل و استقامت :

زندگی کے جس بھی شعبہ سے انسان کا تعلق ہو کامیابی کے لیے جہدِ مسلسل اور استقامت ناگزیر ہے۔ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس کی شخصیت اس حوالے سے دیکھی جائے تو استقامت آپ کی شخصیت کا خاصہ ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس کی زندگی جہدِمسلسل ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس نے جب سے مسندِتلقین و ارشاد سنبھالی، فقر کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی چاہے وہ مریدین کی ظاہری و باطنی تربیت ہو، تحریک دعوتِ فقر کی ذمہ داریاں و معمولات ہو ں یا کتب کی تالیف و تصنیف،آپ کوئی لمحہ ضائع نہیں کرتے ۔ چند ہی سالوں میں آپ مدظلہ الاقدس نے دنیا کے سامنے تحریک دعوتِ فقر کی صورت میں جس نظام کی بنیاد رکھ دی ہے وہ آپ کے عظیم رہنما ہونے کی ممتاز صفت کو ظاہر کرتی ہے اور اس مقام و مرتبے تک پہنچنے کے لیے آ پ مدظلہ الاقدس نے جہدِ مسلسل اور استقامت کو اپنی سیڑھی بنایا ہے ۔  

حکمت و دانائی: 

سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس حکمتِ الٰہیہ سے سرفراز و ممتاز ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس تحمل و بردباری اور حکمت و دانائی سے نتائج پر پہنچتے ہیں اور بہترین فیصلہ فرما کر پیچیدہ معاملات کو پل بھر میں ایسے سلجھا دیتے ہیں کہ زمان و مکان میں مقید خرد دنگ رہ جاتی ہے۔ حتیٰ کہ مخالفین سے بھی اس حکمت سے معاملات طے فرماتے ہیں کہ وہ آپ کی دانائی کے قائل ہو جاتے ہیں۔

بلند حوصلہ و ہمت: 

 جب سے آپ مدظلہ الاقدس مسندِتلقین و ارشاد پر فائز ہوئے ہیں تب سے باطل قوتیں آپ کے خلاف سر گرمِ عمل ہیں لیکن آپ نے ہمیشہ چٹان جیسے مضبوط حوصلے سے ان کا سامنا کیا ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس کی عالی ہمت کی مثال اس سے بڑھ کر کیا ہو سکتی ہے کہ آپ مدظلہ الاقدس نے فردِ واحد کے طور پر ایک چھوٹے سے کمرے سے اپنا کام شروع کیا اور آج آپ کی ہمت اور بلند حوصلہ کے باعث ساٹھ سے زائد ممالک میں آپ کے مریدین اور عقیدتمند لاکھوں کی تعداد میں موجود ہیں۔ 

میں اکیلا ہی چلا تھا جانبِ منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا

چند موقعوں پر کچھ طاقتور اداروں کے ملازمین اپنے اختیارات کا ناجائز و غیر قانونی استعمال کر تے ہوئے آپ مدظلہ الاقدس کی مخالفت پر اتر آئے۔ آپ مدظلہ الاقدس نے بلند حوصلہ اورہمت کا ایسا مظاہرہ کیا کہ آپ کی بلند ہمتی دیکھ کر وہ گھبراہٹ کا شکار ہو گئے اور الٹے پاؤں بھاگ گئے، پھرکبھی آپ مدظلہ الاقدس کو ناجائز پریشان کرنے کی جرأت نہ کی۔

آپ مدظلہ الاقدس کی شخصیت علامہ اقبال ؒ کے اس شعر کی عین مصداق ہے: 

ہو حلقۂ یاراں تو بریشم کی طرح نرم
رزمِ حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن 

 (ضربِ کلیم)

نظم و ضبط :

سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نظم و ضبط سے زندگی گزارنے کے قائل ہیں۔ آپ کی ساری زندگی نظم و ضبط کی اعلیٰ مثال ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس ہر کام مقررہ وقت پر سرانجام دیتے ہیں۔ سونے جاگنے، کھانے پینے، مطالعہ، کتب نویسی، تحریک دعوتِ فقر کے شعبہ جات کی نگرانی، مریدین و عقیدت مندوں سے ملاقات الغرض ہر کام اس کے طے شدہ وقت پر سرانجام دیتے ہیں۔ وقت کی قدردانی کے متعلق آپ مدظلہ الاقدس فرماتے ہیں:
زندگی میں اس طرح جدو جہد کرو کہ کل جب تم پیچھے پلٹ کر دیکھو تو تمہیں افسوس نہ ہو کہ زندگی کا ایک لمحہ ضائع کر دیا۔

سلوگن(Slogan) کی اہمیت:

کسی بھی رہنما کی عظمت و دور اندیشی اور اس کی آئیدیالوجی  (Ideology) کی اہمیت کا اندازہ اس کے فرامین یا اس کے سلوگن (Slogan) کے ذریعہ لگایا جا سکتا ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس نے اُمتِ مسلمہ کی بھلائی کے لیے دو انتہائی حکمت سے بھرپورنعرے متعارف کروائے۔

پہلا نعرہ ہے :
فَفِرُّوْٓ اِلٰی اللّٰہ    یعنی دوڑو اللہ کی طرف ۔

اور دوسرانعرہ ہے:
’’دنیا اور اُخرت میں کامیابی کے لیے سیاست نہیں بلکہ روحانی تربیت کی ضرورت ہے ۔ ‘‘

سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے بطور عظیم رہنما اُمتِ مسلمہ کو تاریکی اور ظلمت سے نکال کر روشنی کی جانب گامزن کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس کے فرامین اس حقیقت کی واضح غمازی ہیں :

فرمودات سلطان العاشقین:

اسلام حکمرانوں سے نافذ نہیں ہو سکتا۔ اسلام تب تک نافذ نہیں ہوتا جب تک قوم اس کے لیے تیار نہ ہو۔ پہلے ہمیشہ تہہ اور بنیاد سے درستی اور تعمیر کا کام شروع ہوتا ہے اور پھر اوپر کا حصہ ٹھیک کیا جاتا ہے۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا طریقہ کار بھی یہی تھا۔
کوئی ایسا مجدد ،جو دین کی روح کو جدیدیت میں داخل کر سکے ، ہی اس نظام کو دوبارہ کھڑا کر سکتا ہے ۔
اسلام ایک قوت بن کر تب ہی ابھرے گا جب حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے طریقہ کے مطابق قوم ٹھیک ہو گی۔ جب قوم ٹھیک ہو کر قوت بن جائے گی تو غلط حکمرانوں کو خود ہی نکال باہر کرے گی۔
حکمران عوام کا آئینہ ہوتے ہیں ۔
شخصیت پرستی بت پرستی سے زیادہ خطر ناک ہوتی ہے اور قوم کے زوال کا سب سے بڑا سبب بنتی ہے ۔ بت کچھ نہیں مانگتا لیکن شخصیت سب کچھ لے لیتی ہے۔
اس وقت عالمِ اسلام اور پاکستان بہت بڑے روحانی بحران سے گزر رہے ہیں۔

سلطان العا شقین تمام اُمتِ مسلمہ کو پیغام دیتے ہیں :
محبتوں کو پھیلاؤ اور نفرتوں کو ختم کرو ۔ لوگوں کو جوڑو، لوگوں کو توڑو نہیں۔ لوگوں کی عزتوں کا پاس کرو اور لوگوں کی عزتوں کو اچھالو نہیں۔

سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی موجودگی اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کی بھلائی کے لیے فقرائے کاملین کو بطور عظیم رہنما آج بھی دنیا میں بھیجتا ہے۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ آپ مدظلہ الاقدس کی عمر میں برکت عطا فرمائے اور آپ کا سایہ تاابد ہم پر قائم و دائم رکھے۔ (آمین)

استفادہ کتب :
۱۔فقرِ اقبال:  سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس
۲۔سلطان العاشقین:  ناشر سلطان الفقرپبلیکیشنز
۳۔مقدمہ سیرۃ الرسول ؐ (حصہ اوّل)از شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری
۴۔وحدت اور اجتماعیت اور ہماری تحریکی زندگی  ؛ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری 
۵۔محسنِ انسانیت  از نعیم صدیقی
۶۔سو عظیم آدمی ؛ مائکل ہارٹ
۷۔ لیڈرز : رچرڈ نکسن 

 

22 تبصرے “سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس عظیم رہنما Sultan-ul-Ashiqeen Sultan Mohammad Najib-ur-Rehman Azeem Leader

  1. وہی ہے صاحبِ امروز جس نے اپنی ہمت سے
    زمانے کے سمندر سے نکالا گوہرِ فردا
    (بالِ جبریل)

  2. وہی ہے صاحبِ امروز جس نے اپنی ہمت سے
    زمانے کے سمندر سے نکالا گوہرِ فردا

  3. اللہ اللہ! کیا خوب شان ہے آپ مدظلہ الاقدس کی کہ بچپن سے ہی آپ مدظلہ الاقدس کی شخصیت میں سرداری کے واضح آثار ظاہر تھے

  4. سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس کو مجلسِ محمدیؐ سے شانِ فقر، آفتابِ فقر جیسے عظیم القابات سے نوازا گیا ہے۔

  5. ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
    بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

  6. آپ مدظلہ الاقدس کا اپنے مخلص اور باوفا ساتھیوں کی روحانی تربیت کرنا اور ان میں قائدانہ صلاحیتیں اجاگر کرنا اور پھر انہیں ظاہری خلافت کے لیے منتخب کرنااس بات کی دلیل ہے کہ آپ مدظلہ الاقدس کا ہر قدم قد مِ محمدیؐ پر ہے اور آپ کا ہر اندازِ تربیت سنتِ مصطفیؐ کے عین اور مشابہ ہے۔

  7. ہے وہی تیرے زمانے کا امامِ برحق
    جو تجھے حاضر و موجود سے بیزار کرے
    دے کے احساسِ زیاں تیرا لہو گرما دے
    فقر کی سان چڑھا کر تجھے تلوار کرے 

  8. سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے دنیائے فقر و تصوف میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس سے پہلے صوفیا کرام کا طریقہ کار علیحدہ نوعیت کا تھا جس کو ٹریڈیشنل یا روایتی انداز کہا جا سکتا ہے۔ لیکن سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے فیضِ الٰہی کو عام کرنے کے لیے نہ صرف منظم نظام تحریک دعوتِ فقر کی صورت میں قائم کیا ہے بلکہ اسے جدت میں پرو دیا ہے جو ایک مجدد کا خاصہ ہوتا ہے۔ ‘‘

  9. سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے آپؐ کے اس وصف کو ہمیشہ بنیاد بنایا چاہے معاملہ ایثار و قربانی کا ہو یا خدمتِ مرشد کا، ہمت و شجاعت کا ہو یا سخاوت اور محنت کا، آپ مدظلہ الاقدس نے ہر لحاظ سے بہترین مثال قائم کی۔

  10. حدیثِ مبارکہ ہے :
    اَلشَّیْخُ فِیْ قَوْمِہٖ کَنِبِیِّ فِیْ اُمَّتِہٖ 
    ترجمہ: مرشد اپنی قوم میں یوں ہوتا ہے جیسے نبی اپنی اُمت میں۔ 

  11. سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے دعوتِ حق کے فروغ کے لیے جتنے بھی کارنامے سر انجام دئیے تمام کے تمام آپ مدظلہ الاقدس کو موجودہ صدی کا بہترین اور عظیم رہنما ثابت کرتے ہیں۔

  12. سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی موجودگی اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کی بھلائی کے لیے فقرائے کاملین کو بطور عظیم رہنما آج بھی دنیا میں بھیجتا ہے۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ آپ مدظلہ الاقدس کی عمر میں برکت عطا فرمائے اور آپ کا سایہ تاابد ہم پر قائم و دائم رکھے۔ (آمین)

  13. وہی ہے صاحبِ امروز جس نے اپنی ہمت سے
    زمانے کے سمندر سے نکالا گوہرِ فردا
    (بالِ جبریل)

اپنا تبصرہ بھیجیں