Alif

الف۔ روزہ طریقت و حقیقت – Roza Tareeqat Wa Haqeeqat

Spread the love

Rate this post

روزہ طریقت و حقیقت

 پیرانِ پیر سیّدنا غوث الاعظم حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں:
روزہ شریعت یہ ہے کہ انسان دن کو کھانے پینے اور جما ع کرنے سے باز رہے اور روزہ طریقت یہ ہے کہ انسان ظاہر و باطن میں رات دن اپنے تمام اعضا کو شریعت میں حرام اور ممنوعہ چیزوں اور تمام بُرائیوں مثلاً تکبر‘ غرور‘ حسد، لالچ ، کینہ‘ بغض‘ خودپسندی اور عُجب وغیرہ سے باز رکھے۔ اگر وہ مذکورہ بالا بُرائیوں میں سے کسی ایک کا بھی ارتکاب کرے گا‘ تو اس کا روزہ طریقت باطل ہو جائے گا۔ روزہ شریعت کا ایک وقت مقرر ہے لیکن روزہ طریقت عمر بھر کا دائمی روزہ ہے۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان ہے ’’بہت سے روزے دار ایسے ہیں جنہیں روزے سے بھوک اور پیاس کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا۔‘‘ اسی لیے فرمایا گیا ہے کہ کتنے ہی روزے دار ہیں جو افطار کرنے والے ہیں اور کتنے ہی افطار کرنے والے ہیں جو (افطاری کے باوجود) روزے سے ہوتے ہیں‘ یعنی وہ اپنے اعضا کو مناہی (شریعت میں ممنوعہ باتوں) اور لوگوں کو دکھ دینے سے باز رہتے ہیں۔ چنانچہ حدیثِ قدسی میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے ’’روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا ہوں۔‘‘ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ارشاد ہے’’روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں ایک افطار کی خوشی اور دوسری روئیت (دیدار) کی خوشی‘‘ اللہ تعالیٰ اپنے فضل اور کرم سے ہمیں بھی یہ خوشیاں عطا فرمائے۔ اہلِ شریعت نے یہاں افطار سے مراد ’’غروبِ آفتاب کے وقت کھانا پینا‘‘ لیا ہے اور روئیت سے مراد ’’ہلالِ عید دیکھنا لیا ہے‘‘ لیکن اہلِ طریقت فرماتے ہیں کہ افطار سے مراد ’’جنت میں داخل ہونا اور اس کی نعمتیں کھا کر روزہ طریقت افطار کرنا‘‘ ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اور آپ کو بھی یہ نصیب فرمائے اور روئیت سے مراد ’’چشمِ سِرّ (نورِ بصیرت) سے دیدار الٰہی سے مشرف ہونا‘‘ ہے۔
ایک روزہ حقیقت ہے اور اس سے مراد فواد (دِل) کو طلبِ ماسویٰ اللہ سے پاک کرنا اور سِرّ کو مشاہدۂ غیر اللہ کی محبت سے پاک رکھنا ہے۔ چنانچہ حدیثِ قدسی میں فرمانِ حق تعالیٰ ہے ’’انسان میرا سِرّ (بھید) ہے اور میں انسان کا سِرّ ہوں۔ سِرّ اللہ تعالیٰ کے نور سے ہے اس لیے اس کا میلان غیر اللہ کی طرف ہرگز نہیں ہوتا۔ اس کا دنیا اور آخرت میں سوائے ذاتِ حق تعالیٰ کے کوئی محبوب و مرغوب و مطلوب نہیں۔ اگر وہ غیر اللہ کی محبت میں مبتلا ہو جائے تو روزہ حقیقت فاسد ہو جاتا ہے۔ اس کی قضا یہ ہے کہ دنیا و آخرت میں غیر اللہ کی محبت سے تائب ہو کر دوبارہ حق سبحانہٗ و تعالیٰ کی طرف رجوع کرے اور اسی کی محبت ولقا میں غرق ہو جائے جیسا کہ حدیثِ قدسی میں فرمانِ حق تعالیٰ ہے: ’’روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا ہوں۔‘‘ (سر الاسرار)


Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں